کتاب: محدث شمارہ 241 - صفحہ 11
مقالات تحریر :محمد علی الصابونی
مترجم : محمد اسلم صدیق (
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد نکاحوں کی حکمتیں
(غیر مسلموں کی بہتان تراشیوں اور اعتراضات کاجواب)
ہم اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے ہیں اور درودوسلام بھیجتے ہیں اللہ کے برگزیدہ پیغمبر آقائے نامدار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل رضوان اللہ عنہم اجمعین اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین پر اوران ہستیوں پر جنہوں نے قیامت تک کے لیے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے دامن کو مضبوطی سےتھامے رکھا۔
درود وسلام کے بعد! میں آ پ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو اسلام جیسی پاکیزہ اور بے پایاں نعمت سے سرفراز فرمایا اور اللہ سے اس کی محبت اور خوشنودی کا خواستگار ہوں ۔دعا گو ہوں کہ اللہ ہمیں اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ہمیں گفتار اور کردار کا غازی بنائے،ہمیں ایمان کامل اور صدیق یقین کی دولت سے مالا مال فرمائے۔یقیناً وہی دعاؤں کا سننے والا قبول کرنے والا ہے۔
اے عزیزان ملت! کیا آپ دیکھتے نہیں کہ نصف النہار کے وقت جب سورج اپنی پوری آب وتاب سے چمک رہا ہوتا ہے۔تو کوئی پردہ اس کی روشنی کو ڈھانپ نہیں سکتا،کوئی بادل اس کی شعاعوں کو روک نہیں سکتا۔اگر کوئی عقل کا اندھا انسان اس چراغ کو گل کرنے کے لیے یا اس کی روشنی کو آنکھوں سے اوجھل کرنے کے لیے پھونکیں مارتا ہے یا اپنی چادر لاکر اس کے آگے تان دیتاہے تو آ پ ہی بتائیں کیا اس طرح اس کی روشنی ختم ہوجائے گی؟نہیں ۔۔۔ہرگز نہیں !
کچھ ایسی ہی کیفیت ہمارے اس آفتاب کی ہے جس کے متعلق ہم آج گفتگو کرنا چاہتے ہیں ۔
عزیزان ملت! آپ سوچتے ہوگے کہ میں آسمان کی بلندیوں پر چمکنے و الے آفتاب کی بات کروں گا،نہیں ،ہرگز نہیں !میں تو آفتاب روحانی کی بات کرتا ہوں جو مکہ کے اُفق سے اٹھا اور فاران کی چوٹیوں پہ نمودار ہوا۔میں ہرگز اس سورج کی بات نہیں کررہا جو جسموں کو گرم کرتا ہے۔بلکہ اس سورج کی بات کرتا ہوں جس نے دلوں کو جلا بخشی۔کیا آپ نے اس آفتاب کو پہچانا نہیں ؟
جس آفتاب کی میں بات کر رہا ہوں ،وہ آفتاب نبوت ہے ،مہتاب رسالت ہے۔جس سے ہدایت کے سوتے پھوٹے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے کائنات کی ظلمتوں کو شکست وریخت سے دوچار
[1] فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ .... رکن مجلس التحقیق الاسلامی