کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 7
بدکاری کا مرتکب ہو تا ہے یا کسی کو قتل کر دیتا ہے تو اسے (CRC)کی روسے وہ سزا نہیں ملے گی جو بالغ آدمی کو ملنی چاہیے ۔جولائی2000ءمیں حکومت پاکستان نے ایک ترمیم کے ذریعے18سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سزا موت کی منسوخی کا اعلان کیا ہے مندرجہ بالاشق نمبر11کے نتائج اب یورپ و امریکہ میں یہ سامنے آئے ہیں کہ وہاں والدین اپنے بچوں کو تربیت کی غرض سے بھی معمولی سزا نہیں دے سکتے ،معمولی ڈانٹ ڈپٹ کی صورت میں بھی بچےایک خاص فون نمبرملا کر اپنے والدین کے خلاف پولیس کو بلوا لیتے ہیں ایسی صورت میں والدین اور بچوں کے درمیان باہمی رشتے متاثر ہوتے ہیں شق نمبر13کی روسے اساتذہ بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں دے سکتے ۔ برطانیہ میں حال ہی میں اس بارے میں نظر ثانی کی گئی۔ہے شق نمبر9 میں بیان کردہ آزادیوں کے اثرات بھی منفی پڑے ہیں ۔ بعض دفعات پاکستانی معاشرے میں ناقابل عمل ہیں مثلاً شق نمبر12۔پاکستان جہاں کی40فیصد آبادی خط افلاس سے نیچےزندگی بسرکر رہی ہو۔ وہاں حکومت کم ازکم معیار زندگی پر عمل درآمد کیسے کروائے گی۔ اس ضمن میں اہم ترین بات یہ ہے کہ کوئی بھی قانون یا معاہدہ کسی معاشرے پر اس وقت تک لاگو نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ وہ اس معاشرے کی مذہبی روایات اور سماجی اقدارسے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ بچوں کے حقوق کی پامالی کے ضمن میں بچوں کے ساتھ غلط برتاؤ "Child Abuse"کامعاملہ خاصا اہم ہے۔ معروف ماہر امراض نفسیات پرو فیسر ڈاکٹر خالدہ ترین کی رائے میں اس برے برتاؤ کی مختلف صورتیں ہیں مثلاً(1)جسمانی غلط برتاؤ (2)جذباتی غلط برتاؤ(3)جنسی غلط برتاؤ(4)سماجی غلط برتاؤ۔پروفیسر خالدہ ترین کے مطابق پاکستان میں حتمی اعداد و شمارتو میسر نہیں ہیں البتہ بچوں کے ساتھ غلط برتاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے دوسرے ممالک میں بھی یہی صورتحال ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ جذباتی غلط برتاؤ"Emotional Abuse" کی تشخیص نسبتاً مشکل ہے اس میں سخت اوردل آزار کلمات اور سخت رویہ شامل ہے جو بچوں میں جذباتی خلل پیدا کرتا ہے ان کے خیال میں بچوں کی جذباتی نشو ونما بھی اتنی اہم ہے جتنی کہ جسمانی ۔ایک بچہ جس کو نظر انداز کردیا جائے تو اس کی شخصیت کی صحیح طور پر نشو ونما نہیں ہو پاتی۔سماجی غلط برتاؤ کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر خالدہ ترین لکھتی ہیں کہ اس سے مراد بچوں کی مزدوری فیکٹریوں میں جبری ملازمت اور گھریلو کام کاج کی مزدوری ہے(مقالہChild abuse child neglect) پاکستان میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے بعض این جی اوزنے منفی پراپیگنڈہ کیا جس کی وجہ سےپاکستان کی کھیلوں اور قالین کی صنعت کو کروڑو ں روپے کا نقصان پہنچا۔ پاکستان جیسے غریب اور پسماندہ ملک کام کرنے والے فاقہ زدہ بچوں سے بہرحال بہتر ہیں جب تک حکومت ان کی معاشی کفالت کا خاطر خواہ بندو بست نہیں کرتی چائلڈلیبر پر پابندی عائد کرنے سے معاشی مسائل پیدا ہوں گے۔ یہ امر پیش نظر رہے کہ بچوں سے غلط برتاؤ Abuseکا مسئلہ صرف ترقی پذیرممالک تک محدود