کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 67
عقل عام انسانوں کے لیے زیادہ بہتر انداز میں سوچ سکتی ہے ہیومن ازم دراصل "خداپرستی"کے مقابلے میں "انسان پرستی"کادرس دیتی ہے۔ سیکولرازم میں " دنیا پرستی "اور ہیومن ازم میں " انسانی پرستی دراصل ایک ہی فلسفہ کے دو رخ ہیں مگر پاکستان کے سیکولردانشور اپنی مخصوص "انسان دوستی" کے سر چشمے بابا بلھے شاہ بابا فرید اور اس طرح کے دیگر صوفی شعراءکی تعلیمات میں بڑی فریب کاری سے ڈھونڈ نکالتے ہیں اور ان صوفیا سے لوگوں کی اندھی عقیدت کا استحصال کرتے ہوئے بے حد غیر محسوس انداز میں لادینیت کا پر چار کرتے رہتے ہیں پاکستان کے علماء کو یہ سیکولرافراد حقارت سے ملا اور آج کل انسانی حقو قیوں کی ایک جدید سیکولر نسل انہیں "جنوبی اور جہادی ملا" کے القابات عطا کرتی ہے ملا کالفظ سنتے ہی ان کے چہرے کی رنگت بدلنا شروع ہو جا تی ہے اور ان کے روشن خیال ذہن سے ترقی پسندانہ گالیاں جھاگ بن بن کر اڑنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ ملا کو انہوں نے محض نام کے طور پر استعمال کرنا ہو تا ہے ورنہ ان کاا صل ہدف اسلام ہی ہو تا ہے۔ آپ جب بھی ان کی ترقی پسندانہ (درحقیقت ملحدانہ) سوچ کی تردید کے لیے قرآن و سنت کا حوالہ دیں تو یہ سیکولر افراد بغیر کوئی وقت ضائع کئے فتوی اچھال دیں گے۔ "جناب چھوڑئیےیہ سب ملا کی کارستانی ہے ملانے اسلام کی من چاہی تعبیر نکالی ہوئی ہے ورنہ اسلام تو روشن خیال لبرل اور بے حد ترقی پسندانہ مذہب ہے کٹھ ملائیت نے اسلام کو جدید زمانے میں بے حد بگاڑ کر رکھ دیا ہے ہم مہذب ملکوں میں ملاؤں کی اس تنگ نظری کے باعث وحشی سمجھے جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ "۔۔۔آزادی نسواں کی علمبردار سیکولر خواتین تو بات بات میں ملاؤں پر برسنا اپنی ذہنی اور روحانی صحت کی حفاظت کے لیے ضروری سمجھتی ہیں ۔عورتوں کی نصف وراثت کا معاملہ ہو یا مردوں کے لیے طلاق کا حق مخصوص کرنے کی بات ہو یا پھر مردو زن کے اختلاط کے منافی کوئی قرآن و سنت سے حوالہ یا پھر حجاب جس سے یہ بے حد خارکھاتی ہیں کی بات ہو۔ ایسی کوئی بات کر کے متکلم کو اپنی آبرو کے لالے پڑ جاتے ہیں وہ چھوٹتے ہی اسے تنگ نظر ظالم عورت دشمن رجعت پسند اور شہوت پرست ملا کے"ریڈی میڈ" قسم کے خطابات کا تختہ مشق بنانا شروع کردیں گی۔ انہیں قرآن سے خود یہ حوالہ جات دیکھنے کی تجویز دی جائے تو کہتی ہیں ۔"ہم عربی تو جانتی نہیں ہیں مولویوں نے قرآن کا غلط ترجمہ کر کے عورتوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی سازش کی ہے۔ سیکولرازم کے متاثرین کے مختلف درجات ہیں یاد رکھئے سیکولرازم ایک فکری سرطان ہے جو قومی جسد کے اعضا ئے رئیسہ کو تباہ کر کے پوری قوم کو اس کے نظریاتی اساس یعنی اس کی روح سے اسے جدا کر کے اسے فکری اور روحانی موت سے دوچار کر دیتا ہے اس مرض کے جراثیم جس فرد یا معاشرے میں نفوذ کر جائیں آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے ہیں سر طان کے مرض کے متعلق یہ بات بتائی جاتی ہے کہ اگر اسے ابتدائی مرحلے میں کنٹرول کر لیا جا ئے تو یہ مہلک ثابت نہیں ہو تا مریض کسی نہ کسی صورت میں زندہ