کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 66
اسلام اور مغرب محمد عطاء اللہ صدیقی سیکولر ازم کا سرطان[نفاذ کے مضمرات] سیکولرازم ایک وسیع الجہات اور سریع الارثر نظر یہ ہے جو اپنے معتقدین کی فکر میں انقلاب برپا کردیتا ہے۔تصور کائنات یعنی انسان کے کائنات میں مقام سے لے کر زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں سیکولرازم پر یقین رکھنے والوں کے خیالات یکسر بدل جاتے ہیں چونکہ یہ نظریہ مسیحی یورپ کی دینی آمریت کے خلاف رد عمل کے طور پر پروان چڑھا اسی لیے سیکولرافراد میں مذہب کے خلاف شدید نفرت اور عمومی بغاوت کا مزاج پیدا ہو جاتا ہے وہ اگر کسی بات کو درست بھی سمجھتے ہوں جونہی انہیں معلوم ہو جائے کہ اس بات کا سر چشمہ مذہب کی تعلیمات ہیں تو وہ اس سے شدید بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اس کو جنوبی انداز میں مسترد کر دیتے ہیں ان کے اندر مریضانہ عقل پرستی بلکہ الحاد پرستی کا نفسیاتی مرض پیدا ہو جا تا ہے ذرا معتدل مزاج کے سیکولرافراد خدا کے باوجود سے تو کلیۃ انکار نہیں کرتے مگر یوم آخرت جنت اور دوزخ کے معاملات انہیں محض علامتی باتیں لگتی ہیں جن کا حقیقت سے کو ئی تعلق نہیں ہے (نعوذ باللہ) ایسے معتدل حضرات اخلاقی بزدلی کا شکار ہوتے ہیں وہ کھیل کر پبلک میں تو مذہب کا انکار نہیں کرتے لیکن اپنی نجی محفلوں میں مذہب کو رجعت پسندی کہہ کر اپنی "ترقی پسندی" کا اعتبار قائم کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں مذہب کا جومنافقانہ اور خانہ زاد مجہول سا تصور ان لوگوں نے قائم کر رکھا ہے۔اس کی رو سے یہ لوگ نماز، روزہ، حج وغیرہ ضروری بلکہ نامعقول رسومات (Rituals)کا نام دیتے ہیں ۔مغرب کے سیکولردانشوروں نے مذہبی عبادات کے لیے(Rituals) کی ترکیب گھڑا کر ایسے نوآموز سیکولرافراد کے منہ میں ڈال دی ہے اب یہ موقع بے موقع اس کی جگالی کا شغل فرما کر مولویوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اپنی تمام ترمذہب دشمنی کے باوجود یہ حضرات یہ دعوی کرنے سے باز نہیں رہتے کہ مذہب کا اصل مقصود انسان دوستی ہے عبادات تو اس مذہب کے زمرے میں آتی ہیں جنہیں مولویوں نے مسخ کر رکھا ہے تاکہ وہ اپنی پیٹ پوجا کر سکیں انسان دوستی ایک اور مغالطہ آمیز ترکیب ہے جو ان حضرات کے ورد زبان رہتی ہے اور یہ پاکستان جیسے مذہبی معاشروں میں اس اصطلاح کو عوام کی طرف سے ردممکنہ عمل کے خلاف ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں وہ اس"انسان دوستی" جس کے لیے انگریزی میں "ہیومن ازم" کی اصطلاح مروج ہے کا وہ مفہوم پاکستانی عوام کے سامنے قطعاً پیش نہیں کرتے جو انگریزی زبان کے انسائیکلوپیڈیا یا بنیادی ماخذوں میں موجود ہے ہیومن ازم کی اصطلاح اپنے مفہوم کے اعتبار سے سیکولرازم کے بہت قریب ہے اس کا مختصر مطلب یہ ہے کہ کائنات میں خدایا مفہوم کے اعتبار سےسیکولرازم کے بہت قریب ہے۔ اس کا مختصر مطلب یہ ہے کہ کائنات میں خدایا مافوق الطبیعاتی وجود کی بجائے انسان ہی درحقیقت اصل مرکز و محور ہے الہامی تعلیمات کی بجائے انسانی