کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 62
آجائے تو زبان سے،"ماشاءاللہ"یا"بارک اللہ" کے الفاظ بولے تاکہ اس کی نظر استحسان کا برا اثر نہ ہو، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سہل بن حنیف کو یہی تعلیم دی تھی۔[1] جن کی نظر بد بھی انسان کو لگ سکتی ہے! 1۔حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنات اور انسانوں کو نظر بد سے پناہ طلب کیاکرتے تھے،پھرجب معوذتین( الفلق،الناس) نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کو پڑھتے تھے اور باقی دعائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دی تھیں ۔[2] 2۔ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا جس کے چہرے پر سیاہ نشان تھا،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس کو دم کرو کیونکہ اس کو نظر بند لگ گئی ہے"[3]امام القراء نے لکھا ہے کہ یہ سیاہ نشان جن کی نظر بد کی وجہ سے تھا۔ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہواکہ جس طرح انسان کی نظر بد اثر انداز ہوتی ہے۔اسی طرح جن کی نظر بد بھی اثر انداز ہوتی ہے، اسی لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ جب بھی ا پنے کپڑے اتارے یا شیشہ دیکھے یا کوئی بھی کام کرے تو"بسم اللہ" پڑھ لیاکرےتاکہ جنوں اور انسانوں کی نظر بد کی تاثیر سے بچ سکے ۔ نظر بد کا علاج: اس کے علاج کے متعدد طریقے ہیں ،ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : پہلاطریقہ: جس شخص کی نظر لگی ہو اگر اس کا پتہ چل جائے تو اسے غسل کرنے کاکہا جائے پر جس پانی سے اس نے غسل کیاہو اسے نظر بد سے متاثرہ شخص پر بہادیاجائے،اس طرح ان شاءاللہ شفا نصیب ہوگی۔ ابو امامہ کہتے ہیں کہ میرے باپ سہل بن حنیف نے غسل کرنے ارادہ کیا اور جب اپنی قمیص اتاری تو عامر بن ربیعہ ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ان کا رنگ انتہائی سفید تھااور جلد بہت خوبصورت تھی،عامر نے دیکھتے ہی کہا:میں نے آج تک اتنی خوبصورت جلد کسی کنواری لڑکی کی بھی نہیں دیکھی،ان کا یہ کہنا تھا کہ سہل کو شدید بخا ر شرو ع ہوگیا۔چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ قصہ بتایا گیا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی کہاگیا کہ سہل کی حالت یہ ہے کہ وہ سر بھی نہیں اٹھا سکتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تمہیں کسی پر شک ہے؟انہوں نے کہا:جی عامر بن ربیعہ پر شک ہوسکتا ہے۔سو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:"تم میں سے کوئی ایک کیوں اپنے بھائی کو قتل کرتا ہے؟۔۔۔کیا تم بارک اللہ نہیں کہہ سکتے تھے؟اس کے لیے غسل کرو" عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا چہرہ ،ہاتھ ،کہنیاں ،گھٹنے ،پاؤں اور اپنی چادر کے اندرونی حصے دھوئے ،پھر اس پانی
[1] البخاری کتاب الطب باب دعا العائد للمریض ،مسلم کتاب السلام باب استحباب رقیۃ المریض۔ [2] الترمذی 2059۔ابن ماجہ 3511۔صحیح ابن ماجہ للبانی۔ 2830۔ [3] البخاری ومسلم ۔