کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 59
نظر بد کا شکار ہوجاتا،اوریہ اس بات کی دلیل ہے کہ نظر کا لگ جانا اور اس کا دوسروں پر(اللہ کے حکم سے) اثرانداز ہونا حق ہے،جیسا کہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے"[1] نظر بد کے موثر ہونے پر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے چند دلائل: نظر بد کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا ترجمہ ملاحظہ کریں : 1۔نظر بد کا لگ جانا حق ہے۔[2] 2۔"نظر بد سے اللہ کی پناہ طلب کیاکرو،کیونکہ نظر بد کا لگنا حق ہے"[3] 3۔نظر بدحق ہے،اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جاسکتی ہوتی تو وہ نظر بد ہے،اور جب تم میں سے کسی ایک سے غسل کرنے کامطالبہ کیا جائے(تاکہ غسل کے پانی سے وہ شخص غسل کرسکے جسے تمہاری نظر بد لگ گئی ہو)تو غسل کرلیاکرو۔[4]اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ بنو جعفر کو نظر بد لگ جاتی ہے تو کیا وہ ان پر دم کرسکتی ہیں ؟۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔"ہاں ،اوراگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جانے والی ہوتی تو وہ نظر بد ہے"[5] 5۔"بے شک نظر بد انسان پراثر انداز ہوتی ہے۔حتیٰ کہ وہ اگر ایک ا ونچی جگہ پر ہوتو نظربد کی وجہ سے نیچے گرسکتاہے۔"[6] 6۔"نظر بد کالگنا حق ہے ،اور انسان کو اونچے پہاڑ سے نیچے گراسکتی ہے"[7] 7۔"نظر بد انسان کو موت تک اور اونٹ کو ہانڈی تک پہنچادیتی ہے"[8] 8۔"اللہ کی قضا وتقدیر کے بعد سب سے زیادہ نظر بد کی وجہ سے میری اُمت میں اموات ہوگی"[9] 9۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا صدیقہ کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نظر بد کی وجہ سے دم کرنے کا حکم دیتے تھے۔"[10] 10۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد اور بچھو وغیرہ کے ڈسنے سے اور پلو میں پھوڑوں سے دم کرنے کی اجازت دی ہے۔[11] 11۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی کے چہرے پر کالا یا پیلے رنگ کا نشان دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے نظر بد لگ گئی ہے اسے دم کرو"[12] 12۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل حزم کو سانپ کے ڈسنے کی وجہ سے دم کرنے کی رخصت دی،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا،"کیا وجہ ہے کہ میرے بھتیجے کمزور ہیں ،کیا فقرو فاقے کا شکار ہیں ؟انہوں نے کہا نہیں ،بلکہ انہیں نظر بد بہت جلدی لگ جاتی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان پر دم کیاکرو"[13]
[1] تفسیر ابن کثیر ،ج4 ص 410۔۔۔ [2] البخاری،ج10 ص213،مسلم کتاب السلام باب الطب،ج14 ص 170 نووی۔ [3] ابن ماجہ(3508) صحیح الجامع 938۔الصحیحہ 737۔ [4] مسلم کتاب السلام باب الطب والرقی ج14 ص170 نووی۔ [5] احمد،ج6 ص438،الترمذی 2059۔ حسن صحیح ،ابن ماجہ(3501)صحیح الجامع۔(5286)۔۔۔ [6] صحیح الجامع(1681) الصحیحہ 889۔ [7] الصحیحہ 1250۔ [8] صحیح الجامع 4144،الصحیحہ 1249۔ [9] صحیح الجامع 1206۔الصحیحہ 747۔ [10] البخاری ج10ص 170مسلم 2195۔ [11] مسلم 2196۔ [12] البخاری،ج 10 ص 171مسلم 2197۔ [13] مسلم(2198)