کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 58
ایمان و عقائد وحید بن عبدالسلام بالی ( ساتویں قسط ) مترجم:حافظ محمد اسحاق زاہد ( شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار [الصارم البتار في التصدي للسحرة الأشرار] (آٹھواں حصہ) نظر بدکاعلاج نظر بد کی تاثیر پر قرآنی دلائل: 1۔سورہ یوسف کی آیات 67،68 کا ترجمہ ملاحظہ کریں : "اور (یعقوب علیہ السلام ) نے کہا اے میرے بچو!تم سب ایک دروازے سے نہ جانا،بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا،میں اللہ کی طرف سے آنے والی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا،حکم صرف اللہ کا ہی چلتا ہے۔میر اکامل بھروسہ اسی پر ہے،اور ہر ایک بھروسہ کرنے کو ا ُسی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔اور جب وہ انہی راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انہیں دیاتھا،گئے،کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کررکھاہے،وہ اس سے انہیں ذرا بھی بچالے،مگر(یعقوب علیہ السلام ) کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا جسے انہوں نے پورا کرلیا،بلاشبہ وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم کے عالم تھے،لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے" حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ان دونوں آیات کو تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : "اللہ تعالیٰ یعقوب علیہ السلام کے بارے میں بتارہا ہے کہ انہوں نے جب"بنیامین" سمیت اپنے بیٹوں کو مصر جانے کے لیے تیار نہیں کیا تو انہیں تلقین کی کہ وہ سب کے سب ایک دروازے سے داخل ہونے کی بجائے مختلف دروازوں سے داخل ہوں ،کیونکہ انہیں جس طرح کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،محمد بن کعب رحمۃ اللہ علیہ ،مجاہد رحمۃ اللہ علیہ ،ضحاک رحمۃ اللہ علیہ ،قتادہ رحمۃ اللہ علیہ ،اورسدی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم کا کہنا ہے۔اس بات کاخدشہ تھاکہ چونکہ ان کے بیٹے خوبصورت ہیں ،کہیں نظر بد کا شکار نہ ہوجائیں اور نظر کا لگ جانا حق ہے۔[1] 2۔فرمان الٰہی ہے:﴿ وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ ﴿51﴾[2] "اورقریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں ،جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں ،یہ توضرور دیوانہ ہے" حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے: "یعنی اگر تیرے لیے اللہ کی حفاظت وحمایت نہ ہوتی تو ان کا فروں کی حاسدانہ نظروں سے تو
[1] کویت میں نمائندہ ماہنامہ محدث /جامعہ لاہور اسلامیہ [2] تفسیر ابن کثیر،ج2ص 485۔ [3] القلم۔51۔