کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 56
ہے پہلی صدی ہجری میں بن عبدالعزیز دوسری میں محمد بن ادریس شافعی پانچویں میں ابو حامد غزالی چھٹی میں ابن دقیق العید جبکہ باقی شخصیتوں کے مجدد ہونے پر امت میں اختلاف ہے۔ میرے نزدیک حدیث میں الفاظ من لغت عرب میں جمع پر ایسے ہی دلالت کرتا ہے جیسے واحد پر اور یہ لفظ یہاں جمع پر دلالت کر رہا ہے یہ کوئی ضروری نہیں کہ فردواحد ہی دین کا مجدد ہو گا بلکہ ایک جماعت بھی ہو سکتی ہے اور چند علماء یا چند حکام جرنیل اور صاحب ثروت بھی ہو سکتے ہیں کبھی ایک ملک سے اور کبھی مختلف ملکوں سے بھی مجدد ہو سکتے ہیں کبھی ان میں ہر ایک اپنے شعبہ یا دائرہ میں تجدید کرتا ہے کبھی وہ جمعیت یا رابطہ کی شکل میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں کبھی ان بعض دعوت و ثقافت میں تجدید کرتے ہیں اور دوسرے فقہ میں اور باقی تہذیب و تربیت میں تجدید کرتی ہیں اور بعض اصلاح معاشرہ میں دوسرے اقتصادی میدان میں اور باقی جماعتیں سیاسی میدان میں تجدید کرتی ہیں ۔ ان مجددین کے عمل و تجدید کے مختلف رنگوں اور متعدد راستوں کے تسلیم کرنے میں کو ئی امر مانع نہیں صرف تنوع اور خصائص کا اختلاف ہے ان میں تضادو تناقص بھی نہیں (یعنی ان تحریکوں میں مختلف شعبوں میں خدمت سر انجام دینے کے لیے مکمل ہم آہنگی اور تعاون کا جذبہ ہو اور بعض بعض کے لیے عمارت کی اینٹوں کی طرح مضبوطی کا باعث ہوں ۔ایک دوسرے کی تنقیص ہو۔ نہ تنقید اور نہ ہی بعض تحریکیں دوسری اسلامی تحریکوں کے ساتھ الجھا ؤ پیدا کریں کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے اندر کمزوری داخل ہو گی اوردشمنوں کی قوت میں اضافہ ہو گا ۔تجدید دین کو معین شخص کے ساتھ خاص کردینا لوگوں کو اس کے ظہور کی امید پر وقت ضائع کرنے والا بنا دیتا ہے اور یہ انتظار اس بات تک پہنچا دیتا ہے کہ زمین پھٹے اور وہ مجددتجدید دین کا فریضہ سر انجام دے ۔یہی وہ راز ہے جس نے جمہور علماء کو مہدی منتظرکے نظریہ سے متعلق کر دیا ہے اور میں جس بات کو مناسب خیال کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ تجدید دین کو جماعت مدرسہ اور تحریک سے منسلک قرار دیا جائے اور ہر غیور مسلمان اس میں حصہ لے اور یہ سوال نہ رہے کہ مجدد کب ظاہرہوگا بلکہ یہ ہو کہ میں تجدید دین کے سلسلے میں کیا کروں ؟ سوال:خود ساختہ علمیت کے غرور میں اندھے اور بہرے مجدد دین ،آج کل الحاد خفی کو عالم اسلام کی رگوں میں اتارنے کے لیے میدان میں داخل ہوچکے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ان کے دین کی حقیقت اور اصلیت سے بے خبر کردیں تو کیا ان کی ایسی کاوشیں واقعتاً تجدید سے تعلق رکھتی ہیں اور کیا اس قماش کے لوگ واقعی مجدد ہیں ؟ جواب:ان لوگوں کو مجدد کہنا ہی غلط ہے۔یہ مبددین(دین کو ملیا میٹ کرنے والے) ہیں ،مجددین نہیں ہیں ،حقیقی تجدید ان کی بساط میں نہیں ہے۔کسی چیز کی تجدید تو یہ ہے کہ اسے اس کی اصلی اور