کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 52
والد کے حیات ہونے کی صورت میں اسے مل سکتا تھا ۔اس کے ساتھ ساتھ شرط یہ ہے کہ یہ حصہ ثلث (کل مال کے تیسرے حصے) سے زائد نہ ہو۔ ان ترجیحات میں سے ایک وہ ترجیح ہے جسے دوحہ قطرکی شرعی عدالت کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن زید آل محمود نے عطا ء اور طاء دس جیسے تابعین کی پیروی میں اختیار کیا ہے وہ یہ کہ حج کے دوران زوال سے پہلے بھی جمرات کو کنکریوں مارنا جائز ہے تاکہ اس طرح لوگوں پر آسانی ہوا اور ان خوفناک تکالیف سے نجات ملے جو حجاج کرام کی بھیڑ کی وجہ سے پیش آتی ہیں اور لوگ قدموں تلے آکر ہلاک بھی ہو جا تے ہیں ۔ اجتہاد جماعی :ایک اور اجتہاد جس کے ہم آج کل بہت محتاج ہیں وہ ہے اجتہاد جماعی جوکہ ایک عالمی فقہی کمیٹی کی صورت میں قائم ہوا وروہ مجلس بحث و تمحیص کے بعد کامل آزادی اور دلیری سے حکومتوں اور عوامی دباؤ سے بے پرواہ ہو کر اپنے فیصلہ جات صادر کرے ۔اس کے باوجود میں تاکید سے عرض کرتا ہوں کہ شخصی(انفرادی ) اجتہاد کے بغیر بھی چارہ نہیں جو کہ جماعی اجتہاد کے راستے کو بہترین مقالات اور عمدہ خیالات سے روشن کرتا ہے۔ اجتہاد کے حوالے سے موجودہ رجحانات: سوال نمبر8۔اسلام کے داعیوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ جمود تشدد کے حامی اور ہر جدید خیال کے دشمن ہیں ۔کیا یہ بات واقعہ کے مطابق ہے یا اس کے درپردہ کوئی دوسرا مقصد پوشیدہ ہے اور کیا ہم پر واجب نہیں کہ ہم مسئلہ تجدید کے صحیح موقف سے اسلام کے داعیوں کو آگاہ کریں ؟ 1۔تجدید کے دشمن:ان حضرات کی کوشش یہ ہے کہ ہر قدیم مسئلہ کو اسی قدامت پر ہی برقرار رکھا جائے اس بنیاد پر کہ پہلے لوگوں نے بعد والوں کے لیے کچھ نہیں چھوڑا ۔ان کی بڑی دلیل یہ ہے کہ وہ کہتے ۔ہم اپنے بزرگوں سے علمی میدان میں آگے نہیں بڑھ سکتے ۔یہ حضرات اسی جمود کی بنا پر جدید مسائل کے حل کے بالمقابل سینہ تان کر کھڑے ہوجاتے ہیں خواہ اس مسئلہ کا تعلق علم سے ہو یا فکر سے آداب سے ہو یا معاشرتی زندگی سے۔ جب ہر شعبہ میں ہی ان کا یہی حال ہے تو دین کے معاملے میں آپ ان کی اس روش پر چنداں تعجب نہ کریں وہ فقط لفظ تجدید کو ہوائی خیال کرتے ہیں دین و شریعت کے بارے میں درج ذیل دو جماعتوں کو میں خوب پر کھ چکا ہوں کہ اسلام میں جمود کے سلسلے میں دونوں کا نقطہ نظر ایک ہی ہے اور میں اس کے متعلق مجلہ الامۃکے شماروں میں پندرھویں صدی کی نسبت سے اظہارخیال کر چکا ہوں ۔ 1۔گروہ مقلدین : ان دونوں جماعتوں میں ایک تو متعصب مقلدین کا فرقہ ہے جو ہر نئی چیز کا