کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 50
کئے ہیں اور اہل حق کی غفلت کے باعث یہ باطل قوانین آج بھی مسلمانوں کے ہاں جاری و ساری ہیں اس لیے وہ اجتہادات جو حکمرانوں کی خوشامد کے لیے کئے گئے ہیں انہیں مسترد کردینا چاہئے اور ان اجتہادات میں وہ اجتہادبھی شامل ہے جو کفار سے متاثر ہو کر کیا گیا ہو، مثلاًطلاق کو منع قرار دینا تعدد ازواج اور انفرادی ملکیت کا امتناع اور سودی کاروبار کا جواز وغیرہ۔ 3۔مجتہد کی آزادی :مجتہد کو ہر قسم کے خوف سے آزاد ہو نا چاہئے خواہ یہ ان حکام کا خوف ہوجو حکومت پرقابض ہیں اور چاہتے ہیں کہ شریعت ہمارے لیے موم کی ناک بنے اور فتوی ہماری خواہش کے مطابق تیار ہو یا ان جامد مقلدین علماء کا خوف جو ہر نئے اجتہاد کا سر ے سے ہی انکار کر دیتے ہیں اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کو جیل پہنچانے میں ایسے ہی لوگوں کی کارستانیاں کار فرماتھیں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کو بادشاہوں سے نہیں بلکہ اسی قماش کے لوگوں سے تکلیفیں اٹھانا پڑیں مجتہد کو علماء جمہوراور مقلد ین کی جانب سے پھیلائے ہوئے عوامی دباؤ سے بھی آزاد ہونا چاہئے کیونکہ وہ اپنے مخالف کوعوام میں بدنام کرتے ہیں اور لوگوں کو اس کے خلاف اکساتے ہیں ۔ 4۔وسیع ظرفی: من جملہ دیگر واجبات کے ایک اور بات بھی ہم پر واجب ہے کہ ہم اجتہاد کے لیے تنگ ظرفی کے بجائے وسیع ظرف ہوں گووہ ہماری رائے کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ ۔ مجتہد سے خطاکا امکان بھی ضروری ہے کیونکہ وہ بھی ہماری طرح ایک بشر ہے معصوم ہرگز نہیں اور بسااوقات وہ موقف جسے ہم غلط تصور کرتے ہیں وہ درست ہوتا ہے اور بعض دفعہ رائے جیسے لوگوں کی اکثریت مسترد کر دیتی ہے وہ رائے آئندہ زمانہ میں معقول و پسندیدہ بن جاتی ہے اور اسلام میں اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور کوئی اتھارٹی نہیں ہے جو یہ فرمان جاری کرے کہ فلاں رائے درست ہے تو وہ بعینہ درست بن جائے اور وہ بقائے دوام کی مستحق ہو اور فلاں موقف غلط ہے اسے صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا جائے۔ موجودہ دورمیں اجتہاد کی نئی قسمیں : سوال نمبر7۔ عصر حاضرمیں ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کی وجہ سے مسلمان جدید فقہ کے محتاج ہو گئے ہیں ان مسائل کی اہمیت کیا ہے ؟اور اجتہادی عمل کے تحت آپ کی ان میں رائے کیا ہے؟ جواب : ہم گذشتہ زمانوں پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں زمانہ ماضی کے شعبہ ہائے زندگی میں تغیر اور دور جدید کے افکار رفتار اور نت نئی ایجادات کی حیرت انگیزترقی اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ ہمارا دور پہلے دور کی بنسبت اجتہاد کا زیادہ محتاج ہے۔ کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کے انقلاب نے دنیا میں عجیب و غریب مسائل پیدا کردئیےہیں جس کا مشاہدہ شب و روز ہو رہا ہے مثلاً جڑواں بچے ٹسیٹ ٹیوب کے ذریعے انتقال جنین انشورنش جنین کی متعلق قیاس آرائی اعضا کی پیوندی کاری انتقال خون اور حکومتوں کا