کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 47
جا سکتا ہے۔۔۔یا محرمین پر رحم کرتے ہوئے ہم حدود اور قصاص کو معطل کر سکتےہیں ؟کیونکہ اللہ اپنے بندوں پر بڑا رحم کرنے والا ہے۔﴿ قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ ﴾ جواب :یہی وہ مقام ہے جہاں محتاط رہنے کی بڑی ضرورت ہے کہ ہم ایسے مسائل میں اجتہاد کریں جن میں اجتہاد جائز نہیں اور یہ کہ باب اجتہاد میں کوئی ایسا شخص داخل ہو جو اس کا اہل نہیں اور نہ ہی اس میں شروط اجتہاد موجود ہوں ۔یہی وہ اسباب ہیں جنہوں نے بعض قدیم علماء کو اجتہاد کے دروازے کو بند کرنے پر اکسایا تھا تاکہ کم علم اور کج فہم لوگوں کے لیے یہ راستہ بند ہی رہے حالانکہ اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے باب اجتہاد کو کھولنے کے بعد کسی کو بند کرنے کا اختیار نہیں اور کسی فرد یا علماء کی جماعت کو مخصوص واقعہ کے پیش آنے پر یہ حق نہیں ہے کہ وہ کہے کہ ہمیں اس میں اجتہاد کا حق نہیں کیونکہ قدیم علماء نے اس بارے میں کچھ نہیں فرمایا جبکہ شریعت مکلف مؤمنین کے تمام افعال کو اپنے احاطہ میں لیے ہوئے ہے اور ہر واقعہ کے پیش نظر ان کے لیے خاص حکم اور یہ وہ رائے جس میں کوئی وہ آدمی بھی مختلف نہیں ۔ مجتہد کی شرائط : سوال نمبر5۔وہ کون سی شروط ہیں جو شرعی اجتہاد کرنے والے کے لیے لازمی ہیں ؟ کیا ہر مجتہد میں یہ شرائط لازمی ہیں یا اجتہاد مطلق کرنے اور اجتہاد جزئی کرنے والے کے درمیان فرق ہے؟ جواب: اسلام میں کوئی خاص طبقہ ایسا نہیں ہے جو اکیلا اجتہاد کا اہل مجاز ہو یا وراثۃ اس کا مالک ہو کیونکہ اسلام میں کوئی گدی نشین نہیں بلکہ یہاں تو ایسے عالم کی ضرورت ہے جو اجتہاد کی استعدادرکھتا ہواور اس میں اجتہاد کی پوری شرائط موجود ہوں وہی پیش آمدہ واقعات میں اجتہاد کرے گا اور اس کے متعلق اپنے رائے ظاہر کرے گا خواہ وہ رائے درست ہو یا غلط ۔ مجتہد میں پائی جانے والی شرائط کتب فقہ میں معروف و مفصل موجود ہیں ان میں علمی اور ثقافتی شروط بھی ہیں مثلاً عربی لغت کتاب و سنت اجتہاد کے ضروری مقامات اور اصول فقہ و قیاس اور استنباط و مقاصد شریعت اور اس کے قواعد و کلیات کا علم رکھتا ہو۔ آخری شرط پر تو امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ نے بڑازوردیا ہے اور اسے اجتہاد کا سبب بتلایا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ مجتہد کے پاس ملکہ اجتہاد بھی ہو اور یہ ملکہ فقہ کی مشق اور فقہاءکرام کے اختلافات اور ان کے خلاصہ کی معرفت سے نشو ونما پا تا ہے اور اسی وجہ سے اسلاف کرام رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ" جو شخص فقہاء کے اختلافات کونہ جانے وہ فقہ کی بوبھی نہیں پا سکتا ۔" ایک شرط اور بھی ہے جس کی طرف امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے توجہ دلائی ہے اور اسے امام ابن قیم نے اعلام الموقعین میں ذکر کیا ہے وہ ہے معاشرے کے حالات سے آگاہی اور یہ اہم شرط ہے۔ اس لیے کہ