کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 46
وارد نہیں ہو ئی اور اس باب کو شارع علیہ السلام نے جانتے بوجھتے اُمت پر رحم کرتے ہوئے کھلا چھوڑ ا ہے تاکہ اُمت کے مجتہدین اس خلا کو مسلک اجتہاد و قیاس مصلح مرسلہ استحصان اور استحصاب حال وغیرہ مصادر شریعت سے پر کریں ۔یہاں یہ بات خاص طور پر ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ بعض مسائل ایسے ہیں جن کے متعلق بکثرت نصوص وارد ہوئی ہیں جیسے نماز اور خاندانی معاملات ۔اس لیے کہ یہ مسائل جگہ یا وقت بدلنے کے ساتھ نہیں بدلتے اور ان کے متعلق ایک ضابطہ مقرر کرنے کی ضرورت تھی تاکہ حتیٰ الواسع اختلاف واقع نہ ہو اور ان کے علاوہ دوسرے مسائل سے متعلق نصوص بہت کم واردہوئی ہیں اور اگر وارد ہوئی ہیں تو مجمل ہیں تاکہ ذاتی طور پر لوگوں کو بنیادی اصول کی روشنی میں اجتہاد کرنے کی آزادی دی جائے اور وہ معاشرے کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے احوال زمانہ کے مطابق اصول وضوابط کی روشنی میں اجتہاد کریں لیکن ایسا نہ ہو کہ وہ مطلق نصوص کو مقید کردیں یا ان کا مطلب اُلٹ کردیں جیسا کہ شورائی شعبوں اور حکومتی ضوابط کو بناتے یا ان میں ترمیم کرتے ہوئے اکثر اس کا دھیان نہیں رہتا ۔ دوسری صورت ظنی نصوص کی ہے خواہ وہ نصوص بعض احادیث مبارکہ کی طرح ظنی الثبوت ہوں یا بعض قرآنی نصوص مبارکہ کی طرح ظنی الدلالت ہوں ۔محض نص کا وجود ہی مانع اجتہاد نہیں ہو گا جیسا کہ بعض علماء کا خیال ہے بلکہ نصوص کے دس حصوں میں نو حصے یا ان میں سے اکثر حصے قابل اجتہاد اور متعدد آراء کے حامل ہوں تو ان میں اجتہاد کی گنجائش ہو گی۔ یہاں تک کہ بذات خود قرآن پاک بھی استنباط کے متعدد احتمالات کا متحمل ہے مثلاً سورہ مائدہ ہی کو لیجئے اس میں آیت طہارت اور اس سے استنباط شدہ احکام کے متعلق اقوال کو پڑھئے آپ کو میرے قول کی سچائی نظر آئے گی۔ ان دوصورتوں کے درمیان ایک تیسری صورت بھی ہے جس میں اجتہاد کی گنجائش نہیں اور اس میں داخل ہونے کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ یہ شریعت کے متعلق نصوص قطعیہ کاباب ہے مثلاً فرائض یعنی نماز ،روزہ ، حج ،زکوٰۃ کا وجوب اور یقینی محرمات مثلاً زنا ،شراب نوشی ،سود اور اس کے علاوہ بڑے بڑے مسائل مثلاً احادیث وراثت جن کے متعلق قرآن میں نصوص وارد ہیں اور اس طرح قصاص و حدود کے احکامات اور مطلقات و فوت شدہ خاوندوں والی عورتوں کی عدت وغیرہ اور اسی طرح دوسرے احکام و مسائل جن بارے میں قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت نصوص آچکی ہیں ان میں اجتہاد نہیں کیا جا سکتا ۔ اور یہ صورتیں شریعت کی وہ قسم ہے جس میں اجتہاد بالکل بند ہے کیونکہ یہ حصہ امت کے لیے متعین راہ اور وحدت فکر ہے اور اس میں کسی کو بھی بحث کرنے کی اجازت نہیں ۔ سوال نمبر4۔کیا سیاحوں کے لیے شراب ۔۔۔زیادہ پیداوار کے لیے روزہ چھوڑنا۔۔۔اور حج کو تکلیف دہ امور کے باعث چھوڑنا جائز ہے؟۔۔۔۔اسی طرح کیا زکوۃ کو سر کاری ٹیکس کے باعث چھوڑا