کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 4
کافی عرصہ سے جاوید مغل کے بارے میں کوئی خبر شائع نہیں ہوئی ۔گویا بچوں کے حقوق کا وقتی ابال بھی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ہے۔
جولائی2000ء کے دوسرے ہفتے میں لاہور کے نواحی قصبہ مانگامنڈی میں ایک پراسرار بیماری نے قومی پریس کو اپنی جانب مبذول کیاتو بچوں کے حقوق کا ذکر ایک دفعہ پھر سننے میں آرہا ہے قومی پریس میں لا ہور کے مضافاتی دیہات کوٹ اسد اللہ اور کلالانوالہ میں چار سو بچوں کے معذور ہونے کی خبر کی اشاعت نے ایک دفعہ پھر ہمارے منجمد ضمیر کو پگھلانے کاکام کیا۔ اس بیماری کی وجہ یہ بتائی گئی ہےکہ اس علاقے میں موجود فیکٹریاں اپنا فضلہ زیرزمین کنویں کھود کر اس میں ڈالتی ہیں اور ان فیکٹریاں کا فضلہ زیر زمین پانی میں شامل ہوکر پینے والے پانی کو زہر آلودکررہا ہے پانی میں فلوائیڈکی مقدارزیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ہڈیوں کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اور اس بیماری کا سب سے زیادہ شکار بچے ہوئے ہیں قومی اخبارات اور ٹیلی ویژن پر جوں جوں اس افسوسناک واقعے کی خبریں نشر ہوتی گئیں حکومتی اداروں کے اہل کار اور کچھ این جی اوز کے تماش بین ویڈیو کیمرے لے کر وہاں پہنچنا شورع ہوئے انسانی حقوق کمیشن کا نمائندہ31/جولائی کو وہاں پہنچا۔ اگر گھر سے ہرفرارہونے والی کسی لڑکی کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہوتا تو یہ نمائندہ چند گھنٹوں مین وہاں پہنچ جاتا۔موصوف نے بیان دیا کہ انسانی حقوق کمیشن متاثر بچوں کے علاج کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔نجانے اس ذمہ داری کو فوری طور پر نہ نبھانے میں کون ساامرمانع تھا حکومت پنجاب نے بھی توجہ فرمائی ۔گورنر پنجاب جنرل (ر)محمد صفدرنے بھی یکم اگست2000ءکو مانگامنڈی کو دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں عوام سے جو خطاب فرمایا وہ حکومتی اداروں کی بے حسی کا ایک نوحہ ہے انہوں نے کہا:
"معاشرہ بے حسی کا شکار ہے سابق حکومتوں نے عوام کے مسائل کا احساس نہیں کیا ۔منتخب نمائندوں نے اپنے عوام کی مشکلات حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا ۔گورنرنے کہا: کہ مانگامنڈی میں زہریلے پانی سے بچوں کی معذوری کی خبر پڑھی تو مجھے دکھ کے ساتھ غصہ بھی آیا۔اس وقت میری کیفیت تھی ننھے منھے بچوں کو ایسی حالت میں دیکھ کر ہر انسان پریشان ہو گا۔جس کے سینے میں دل ہو۔ غصہ اس لیے آیا کہ چار سال پہلے یہ وبا شروع ہوئی اور کسی کو عقل نہیں آئی۔ کسی حکومت یا محکمے نے اپنے فرض کا احساس نہیں کیا آغاز ہی میں اس وبا کا نوٹس لینا چاہئے تھا اس معاملے میں کوئی کاروائی نہ کرنا شرمناک بات ہے کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ لاہورسے صرف دس پندرمیل کے فاصلے پر واقع اس علاقہ میں پھیلنےوالی بیماری کا پتہ نہیں چل سکا ۔مانگا منڈی کوئی ریگستانی علاقہ نہیں کہ یہاں پہنچانہیں جاسکتا ۔اگر مانگا منڈی کا یہ حال ہے تو ان علاقوں کا کیا حشرہو گا جہاں سڑکیں اور راستے نہیں ہیں ۔گورنرنے کہا:کہ معاشرہ اور تہذیب میں اتنی بے حسی اچھی بات نہیں ہے"(نوائےوقت:2/اگست 2000ء)
مانگا منڈی کا علاقہ رائیونڈ محل سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔اس علاقے میں این جی اوزکا