کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 38
"مثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد إذا اشتكى شيئا تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى" "اہل ایمان کی آپس میں الفت،محبت اورشفقت کی مثال ایک جسم کی مانند ہے،جب جسم کا کوئی ایک عضو مریض ہوتو بخار اور بیداری میں سارا جسم اس کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔" اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھیتی س جہاں کھیتی کاٹنے والے مستفید ہوتے ہیں ،اس کے ساتھ غرباء مساکین اور پرندے بھی فیض یاب ہوتے ہیں کیونکہ کٹائی کے وقت کچھ بالیاں اور دانے زمین پر گرجاتے ہیں جن سے یہ چیزیں فائدہ اٹھاتی ہیں ۔بسا اوقات کھیتی کا کچھ تنا یامڈھ زمین میں رہنے دیاجاتاہے۔ اور اس سے دوبارہ فائدہ اٹھایاجاتاہے۔بعض غلے ایک دفعہ بوئے جائیں تو وہ کئی کئی مرتبہ اگتے ہیں ۔یہی حال مومن کا ہے کہ جب وہ فوت ہوجاتاہے۔تو اس کے بعد اس کا چھوڑا ہوا نفع بخش علم،صدقہ جاریہ یا نیک اولاد ہوتی ہے جن سے لوگ اور وہ خود مستفید ہوتا رہتاہے۔لیکن فاجر جب زمین سے رخصت ہوتاہے تو اس کا کوئی نفع ،فائدہ یا اثر باقی نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات وہ برے اثرات چھوڑ کر مرتاہے تو وہ اس سخت تنے والے درخت کی مانندہے ۔جس کا سوائے ایندھن کے کوئی مصر ف نہیں ۔ ٭ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھیتی کا اُٹھانا ایک بابرکت عمل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بیان کیا کہ ایک ایک دانے سے سات سات بالیاں نکلتی ہیں اور ہر بالی سو سودانوں پر مشتمل ہوتی ہے۔اور اللہ جسے چاہے ا س سے بھی زیادہ کردیتاہے۔جبکہ بڑے درختوں کی یہ کیفیت نہیں ہوتی۔ان کے بیج بوئے جائیں تو ایک بیج سے ایک ہی پودا اگتا ہے۔ ٭ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھیتی سے حاصل ہونے والے دانے انسانوں کی ضرورت پوری کرتے،ان کی غذا بنتے اور ان کی زندگی کاسبب ہیں ۔اسی طرح ایمان دلوں کی خوراک ،روح کی غذا اور اجسام کی زندگی کا سبب ہے۔ایمان سے محروم دل کی موت ہے اور دل کی موت دنیا وآخرت کی ہلاکت ہے ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ لَيْسَ مَنْ ماتَ فاسْتَرَاحَ بِمَيْتٍ إنَّمَا المَيْتُ مَيِّتُ الأَحْيَاءِ "جوشخص مرکر دنیوی مصائب وآلام سے چھٹکارا پاگیا وہ مردہ نہیں ،درحقیقت مردہ وہ ہے جو زندہ ہونے کے باوجود مردہ ہو" اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کو نرم ونازک لہلہاتی کھیتی سے تشبیہ دی ہے کہ کھیتی سے اجسام کی زندگی ہے جبکہ ایمان سے ارواح کی زندگی ہے۔بعض بڑے بڑے درخت صنوبر وغیرہ کے پھل کا کوئی فائدہ نہیں اور اس کے نہ ہونے کا کوئی نقصان بھی نہیں ۔اس درخت اور اس کے پھل کے غیر مفید یا قلیل الفائدہ ہونے کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فاجر ومنافق شخص کو اس درخت سے تشبیہ دی ہے۔واللہ اعلم