کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 37
"وہ اچھا آدمی ہے جو ا پنے آپ کو مشکل اور آسانی کا عادی بنائے رکھے اور بیش آمدہ حالات پر خاموش ہوکر بیٹھا نہ رہے بلکہ سخت اور مشکل حالات کامقابلہ کرے کیونکہ تیز اور سخت ہوائیں بھی صرف بلند وبالا اشجار کو نشانہ بناتی ہیں " اس حدیث سے مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ کھیتی کی ہرشاخ اگرچہ کمزور ہوتی ہے،مگر وہ ا پنے ثمر،اپنے ساتھ اگنے والے پودوں وغیرہ سے تقویت پاتی ہے۔اس کے برعکس بڑے بڑے درخت ایک دوسرے کے کام نہیں آتے۔اسی حقیقت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو کھیتی سے تشبیہ دی ہے ،چنانچہ ارشاد ہے: ﴿ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآَزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ﴾(سورۃ الفتح) "انجیل میں انہیں اس کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے جو اپنی نرم ونازک کونپلیں نکالتی ہے پھر کچھ مضبوط ہونے کے بعد موٹی ہوکر ا پنے تنوں پرسیدھی کھڑی ہوجاتی ہے۔" قرآن مجید کی اس آیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے جو اکیلی اکیلی اگتی ہے۔پھر اللہ تعالیٰ نے صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ذ ریعے نبی کی مدد فرمائی۔ گویا کہ صحابہ کھیتی کی کونپلوں کی مانند ہیں ۔بعدازاں کھیتی کی ہر شاخ اپنے پتوں ،کونپلوں اور شاخوں سے قوت پا کر موٹی اور مضبوط ہوتی چلی جاتی ہے۔ انجیل میں ہے:" عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو کھتی کی مانند بڑھے گی" اللہ تعالیٰ کاارشاد بھی ہے:۔ ﴿ وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ﴾ "مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کےخیر خواہ ہوتے ہیں "(التوبہ:71) توگویا اہل ایمان کی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ظاہری طور پر اور دلی طور پر محبت ہوتی ہے۔اسی لیے فرمایا: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ ﴾(الحجرات:10) "تمام اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں " کیونکہ سب اہل ایمان کے دل ایمان کی بنیاد پر ایک ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس منافقین کے دل ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ﴾ (الحشر:14) "آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں ،حالانکہ ان کے دل ایک دوسرے سے جداجدا ہیں " ان کی خواہشات مختلف ہوتی ہیں ،دلی طور پر ان میں ایک دوسرے کی محبت نہیں ہوتی اور وہ صرف کفر ونفاق کی بنیاد پر ایک جیسے ہوتے ہیں ۔صحیحین میں ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وشبك بين أصابعه" "کہ ایک مومن کا دوسرے مومن سے یوں تعلق ہوتاہے جیسے دیوار ہو،اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ وتقویت پہنچاتا ہے۔یہ بات ارشاد فرماتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل فرمایا" ایک اور حدیث میں ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: