کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 36
کعب رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ تورات میں ہے:"کسی قوم میں اگر کوئی صاحب حلم حوصلہ شکنی ہو تو لوگ اس پرزیادتیاں اوراس سے حسد کرتے ہیں "۔۔۔خیثمہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول کامفہوم ہے کہ: "بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے آپ کوفائدہ پہنچانے اور مجھے ایذاء دینے میں کوشاں رہتے ہیں ۔یقیناً کوئی منافق کسی مومن کو کبھی پسند نہیں کرتا۔" اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مومن اورمصائب وآلام کو چولی دامن کاساتھ ہے۔تکالیف اسے دائیں بائیں اُلٹتی پلٹتی رہتی ہیں وہ اسے جدھر لے چلیں یہ اُدھر کو جھک جاتا ہے۔انجام کار وہ ان تمام تکالیف اور مصائب وآلام سے چھٹکارا حاصل کرکے بری موت سے بچ جاتاہے،اور اس کی زندگی کاخاتمہ اچھائی پر ہوتا ہے۔ اوراس کی مثال اس بالی کی طرح ہوتی ہے جسے تیز ہوائیں دائیں بائیں اُلٹاتی ہیں اور وہ ادھر کو جھک جاتی ہے۔چنانچہ تیز ہوائیں اس کا کچھ بگاڑ نہیں ہوسکتیں ۔ عربوں کے ہاں ایک کہاوت ہے کہ"جب تم ہوا کی تندی کو دیکھو تو مقابلہ کرنے کی بجائے جھک جاؤ یعنی جب تم کسی کو غالب آتے دیکھو تو عاجز بن جاؤ۔" داناؤں کا کہنا ہے کہ کسی دشمن یا طاقتور کو عاجز کئے بغیر روکا نہیں جاسکتا۔اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کہ نرم کھیتی ا پنی نرمی کے سبب تیز جھونکوں کی شدت اور نقصان سے محفوظ ر ہتی ہے۔جبکہ بڑے بڑے سخت قسم کے تناور درخت جب ہواکے مقابل آتے ہیں تو ٹوٹ ٹوٹ کر گر جاتے ہیں ۔ پس فاجر اپنی قوت اور بڑائی کے سبب نقصان اٹھاتاہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کے متعلق فرمایا: ﴿ فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ﴾(حم السجدۃ:15) "اور قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر کیا" تو جوشخص اللہ تعالیٰ کی عظمت کے آگے جھک جائے،اس کی آزمائش پر صبر کرے ،اس کاانجام جنت ہے،وہ دنیا وآخرت میں محفوظ ہوتا ہے اور اس کے بہتر انجام کی توقع ہے۔مگر فاجر جو اللہ کے مقابلے میں بڑائی اور اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے،اللہ اسے اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔اور اس پر مختلف امتحان اور آزمائشیں آتی ہیں جو اسے تباہ کردیتی ہیں اور وہ کسی بھی صورت ان آزمائشوں سے نہیں بچ سکتا۔کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ إن الرياح إذا عصفن فإنما تولي الأذية شامخ الأغصان. "جب تیز ہوائیں چلتی ہیں تو بلند وبالا درختوں کو گرادیتی ہیں " ایک اورشاعر نے کہا ہے : من أخمل النفس أحياها وروحها ولم يبت طاويًا منها عَلَى ضجر إِنَّ الرياح إذا اشتدت عواصفها فليس ترمي سوى العالي من الشجر.