کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 34
پر مشقت اعمال باآسانی بجا لاتے ہیں جبکہ منافقین ضعیف قلب کی بدولت ایسے امور بجالانے کی قدرت نہیں رکھتے۔نیز اہل ایمان اپنے نفس کے فتنہ کے ڈر سے ا پنے دلی جذبات اور کیفیات کو پوشیدہ رکھتے ہیں ۔ان کا باطن ظاہر کی نسبت کہیں بہتر ہوتاہے۔ اور ان کی ظاہری حالت سے ان کی باطنی اور پوشیدہ حالت زیادہ شاندار ہوتی ہے۔ سلیمان تیمی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :میں نے خواب میں دیکھا،کوئی شخص میرے پاس آیا،اس نے کہا:اسے سلیمان! مومن کی اصل قوت اس کے دل میں ہوتی ہے۔وہ اپنے جسم کی نشونما کرنے کی بجائے اپنے دل کی آبادی میں مگن رہتاہے۔اسی لیے اس کابدن نحیف وکمزور ہوتا ہے اور اسی لیے اسے بسا اوقات بہت سے مصائب وآلام سے دو چار بھی ہونا پڑتا ہے۔اگر لوگوں کو اس کی عظمت اور اس کی قلبی قوت کا اندازہ ہوتو وہ اسے ایذائیں نہ دیں ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا:تم لوگوں میں شہد کی مکھی کی مانند بن کررہو،لوگ اسے کمزور اور حقیر تصور کرتے ہیں ۔اگر انہیں یہ اندازہ ہوکہ اسکے پیٹ میں کیا ہے تو و ہ اسے کبھی حقیر نہ سمجھیں ،اسی طرح مومن کے دل میں قوت ایمان اور استقامت جاگزیں ہوتی ہے۔ ٭ قلب مومن میں ایمان کی مثال اسی پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں مضبوط اور شاخیں انتہائی بلند ہیں ۔وہ ایمان کی حالت میں زندگی گزارتا ہے۔اسے موت بھی ایمان کی حالت میں آتی ہے۔ اور اسے قیامت کے روز ایمان کی حالت میں ہی اٹھایا جائے گا۔دنیوی تکالیف،مصائب اور آلام مومن کو دائیں بائیں اُلٹتے پلٹتے رہتے ہیں مگر وہ مومن کے دل پر اثر انداز نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ ایمانی قوت کے ساتھ محفوظ ہوتاہے۔اس کے برعکس،کافر،منافق،اور فاجر کاجسم قوی ہوتا ہے،حوادث اسے اُلٹ پلٹ نہیں سکتے مگر اس کا دل انتہائی ضعیف اور کمزور ہوتاہے۔مختلف خواہشات اور تمنائیں اس کے دل میں انگڑائیاں لیتی اور اسے ادھراُدھر لے جاتی ہیں ۔اس کےدل کی مثال اس بے کار پودے کی مانند ہے جو زمین کے اوپر ہی ٹھہراہوا ہو اور اس کو کوئی مضبوطی حاصل نہ ہو۔جیساکہ حنظل(تمہ) وغیرہ کا پودا ہوتاہے۔جس کی جڑیں زمین میں مضبوط نہیں ہوتیں ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:وہ لوگ احمق ہیں جوہر پکارنے والے کے پیچھے چل پڑتے ہیں اور ہر ہوا کے ساتھ جھک جھک جاتے ہیں ۔انہیں علم کی روشنی حاصل نہیں ہوتی اور نہ ان کاکوئی مضبوط سہارا ہوتا ہے۔ ٭ اس تفصیل سے پیش نظر حدیث میں مومن کو نرم ونازک لہلہاتی کھیتی سے اور فاجر کو سخت تنے والے صنوبر کے درخت سے تشبیہ وتمثیل خوب واضح ہوجاتی ہے۔نیز اس سے اس حدیث کی بھی خوب وضاحت ہوجاتی ہے جس میں مومن کو کھجور کے درخت سے تمثیل دی گئی ہے۔اور جس حدیث میں مومن کونرم ونازک لہلہاتی کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔اس میں مومن سےمراد اس کاجسم ہے جس پر مختلف