کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 27
صحیحین ہی میں کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ، تُفِيئُهَا الرِّيحُ، تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى، حَتَّى تَهِيجَ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا، لَا يُفِيئُهَا شَيْءٌ، حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً." "مومن کی مثال نرم ونازک کھیتی کی مانندہے جسے ہوا ادھر اُدھر جھکاتی اور کبھی اسے سیدھا کرتی رہتی ہے اور منافق کی مثال مضبوط تنے والے صنوبر کی مانند ہے جو ایک ہی دفعہ جھک کرگرپڑتا ہے" اس مفہوم کی حدیث امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے بروایت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امام بزار رحمۃ اللہ علیہ نے بروایت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کی ہے۔ان احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن کے جسمانی طور پر ابتلاء وآزمائش میں مبتلا ہونے کو نرم ونازک کھیتی سے تشبیہ دی ہے جسے ہوا کبھی دائیں اور کبھی بائیں جھکاتی رہتی ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کو سخت اور مضبوط تنے و الے درخت سے تشبیہ دی ہے جسے معمولی ہوا ہلا جلا نہیں سکتی البتہ جب ہوا تندوتیز ہو تو اسے یکبارگی اکھاڑ پھینکتی ہے۔ مومن کو اس دنیا میں جسمانی طور پر مختلف عوارض میں مبتلا کئے جانے پر اس حدیث میں فضیلت بیان ہوئی ہے کہ اس سے اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں ۔اس کے برعکس ایک گناہگار اور منافق شخص جس پر زیادہ آزمائش نہیں آتی وہ اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں سمیت اللہ کے ہاں پہنچتا ہے۔اور ان اعمال کی جزا اور بدلہ کاسزاوار ہوتا ہے۔یہ تکالیف اور مصائب اہل ایمان کے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہیں ،اس بارے میں بہت سی احادیث وارد ہیں ۔۔۔ 1۔چنانچہ صحیحین میں ہے: "عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َقَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ الْمُسْلِمَ إِلا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا عَنْهُ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا " "حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مومن کو کوئی بھی تکلیف پہنچے خواہ اسے کانٹا ہی چبھے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کے بدلے میں اس کے گناہوں کابوجھ ہلکا کردیتا ہے" 2۔صحیحین ہی میں بروایت عطاء بن یسار مروی ہے: عن أبي سعيد وأبي هريرة -رضي اللّٰه عنهما- عن النبي -صلى اللّٰه عليه وسلم- قال: "ما يصيب المسلم من نَصَب، ولا وَصَب، ولا هم، ولا حزن، ولا أذى، ولا غم، حتى الشوكة يشاكها إلا كفر اللّٰه بها من خطاياه" "ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کو کوئی بھی بیماری،تکلیف،تھکاوٹ،غم،پریشانی یا ایذا وغیرہ لاحق ہوحتیٰ کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کے عوض اس مومن کے گناہ معاف کردیتا ہے" 3۔صحیحین ہی میں روایت ہے: