کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 24
﴿ وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا﴾ (25/30) "اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ اے پروردگار! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھاتھا" صحیح حل: قرآ ن کریم محض اس لیے نازل نہیں ہواتھا کہ اسے تبرک کتاب سمجھ کر ریشمی غلاف میں محفوظ کرکے بلند طاقوں پر سجادیا جائے یاتبرک کے طور پر کسی تقریب کاافتتاح کرلیاجائے،نہ ہی یہ اس لیے نازل ہوا کہ حروف،آیات اور کلمات کی صحیح صحیح گنتی کی جائے یا اسے اعلیٰ کاغذ پر خوشنما کرکے طبع کردیاجائے،بلکہ یہ کتاب ہماری ہدایت کے لیے نازل ہوئی تھی کہ اسے سمجھا جائے اس میں تدبر کیا جائے اور اس کی ہدایات اور احکام پر عمل پیرا ہوکر اپنی زندگی کو سنوارا جائے اوراسلام کی سربلندی کےلیے کوشش کی جائے۔ لہذا ہمارے خیال میں اس کی بہترین صورت وہی ہے جس کی طرف ہم آغاز میں اشارہ کرچکے ہیں ۔کہ بچےکو ابتداء ہی سے قرآنی الفاظ کے معانی سے بھی روشناس کرایاجائے۔بچے بالکل ابتدائی تعلیم مسجدوں اور گھروں میں حاصل کرتے ہیں ۔اسی بنیاد سے یہ عمارت کھڑی ہونی چاہیے اور مدارس عربیہ میں تو لازماً پہلے ہی سال صرف ونحو کے ساتھ ساتھ ترجمہ قرآن بھی سرسری پر ختم کیا جاناچاہیے،تاکہ اگر کوئی طالب علم مدرسہ کاکورس پورا نہیں کرپاتا تو کم از کم قرآن مجید کے ترجمے سے روشناس ہوسکے چنانچہ اسی نظریہ کے تحت راقم الحروف نے بچوں کو ابتداء ہی سے ترجمہ پڑھانے کا تجربہ گھر سے شروع کیا جس کے نتائج نہایت حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں اور اسی بناء پر ہم یہ بات نہایت وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اونچی سطح پر بھی یہ تجربہ ان شاء اللہ نہایت کامیاب ثابت ہوگا۔ حفظ کرنے والے بچوں کو اگر ترجمہ پڑھا دیا جائے تو انہیں حفظ کرنے میں سہولت رہتی ہے۔ہم نے دیکھا کہ ترجمہ پڑھنے سے بچے بھی خوش ہوتے ہیں اور ان کے والدین بھی۔بچے جب اپنے گھروں میں جاکر والدین کو ا پنے سبق کاترجمہ بھی سناتے ہیں تو وہ باغ باغ ہوجاتے ہیں ۔مدرسہ میں نظم وضبط پیدا کرنے کے لیے ہم نے یہ التزام کیاہے کہ جو بچہ کلاس سے غیر حاضر ہوگا اسے پچاس پیسے یومیہ جرمانہ ہوگا۔فیس مطلقاً نہیں ہے،بچے اولاً تو بہت کم غیر حاضری کرتے ہیں ،اور اگرغیرحاضر ی ہوجائے تو جرمانہ کی رقم بخوشی ادا کردیتے ہیں اور یہ ترجمہ سے ان کی انتہائی دلچسپی کا نتیجہ ہے۔اندریں صورت سب دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ اس بے حد اہم کام کی طرف توجہ دیں اور ناظرہ قرآن کریم پڑھانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو ترجمہ سکھانے کا بھی التزام کریں ۔ بازار سے جو ابتدائی قاعدے دستیاب ہوتے ہیں ،ان میں بعض الفاظ مہمل بھی ہوتے ہیں اور بعض الفاظ معانی کے لحاظ سے دقیق بھی۔لہذا ہم ایک ایسا قاعدہ مرتب کرناچاہتے ہیں جس میں تقریباً تمام الفاظ قرآنی ہوں اور بامعنی بھی ہوں ۔اس قاعدہ میں یہ التزام بھی ر کھاگیا ہے کہ کسی جاندار کی تصویر قاعدہ میں شائع نہ کی جائے۔قاعدہ کی ضخامت 24 چھوٹے صفحات سے زیادہ نہ ہو اور قیمت بی پچاس پیسے سے