کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 240
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فکر و نظر
بچوں کے حقوق
قرآن مجید میں ارشاد بار تعالیٰ ہے:"ہم نے انسان کو بہترین خلقت (فطرت) پر پیدا کیا ہے۔"(سورۃتین)۔۔۔قرآنی تصور کے مطابق انسانی فطرت کا خمیر نیکی سے اٹھاہے۔انسانی اعمال میں کجی اور برائی کا ظہور دراصل سماجی عوامل اور معاشرتی تربیت کا نتیجہ ہے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہےَ"ہر بچہ اپنی فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے نصرانی یا یہودی بنادیتے ہیں "بچے اپنی معصومیت کے اعتبار سے انسانی فطرت کی اصلیت کی صحیح عکاسی کرتے ہیں بچے بے حد معصوم پیارے اور اپنے والدین کی آنکھوں کا نور ہوتے ہیں ان کے اندر مچلتی تمناؤں اور امنگوں کا ایک خزینہ پوشیدہ ہوتا ہے ان کی سادگی اور معصومیت کائنات کے حسن کا پرتو ہے۔انسانی بچے اپنی نشو ونما کے مراحل میں والدین اور عزیز و اقارب کی بے پایا ں شفقت ،محبت اور توجہ کے جس قدر متقاضی ہوتے ہیں کسی اور مخلوق کے بچوں کو شاید اتنی نگہداشت کی ضرورت نہیں ہوتی ۔بچوں کے اندر اس جسمانی کمزوری کی حکمت شاید یہ ہے کہاوائل عمر ہی میں بچے اور والدین کے مابین تعلق کے گہرے رشتوں کی بنیاد رکھ دی جائے۔ یہ ایک فطری امرہے کہ انسان جس چیز متواتر اپنی الفتیں نچھاور کرتا ہے اور اس کا خیال رکھتا ہے اس کے دل میں اس کے متعلق شدید محبت اور انس کے جذبات موجزن ہوجاتے ہیں ۔پیدائش سے لے کر رضاعت اور پھر بچپن میں انحصاریت کا طویل دورانیہ بچوں کے بارے میں والدین کے دلوں محبت اور وارفتگی کے سچے جذبات کو پیدا کرنے کاباعث بنتا ہے۔
بچے کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں ۔جو قومیں بچوں کی تعلیم و تربیت صحت و نگہداشت کے بارے میں لاپروائی کامظاہرہ کرتی ہیں ان کا مستقبل بھی اسی تناسب سے غیر یقینی اور ناقابل رشک ہو جا تا ہے یہ کہنا مبالغہ نہ ہو گا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کا تصور قوموں کے حقوق کے تصور سے وابستہ ہے انگریزی کامعروف مقولہ ہے۔"Child is the father of the man"یعنی "بچہ آدمی کا باپ ہے"۔۔۔بلاشبہ بچے کسی بھی قوم کا انتہائی قیمتی سرمایہ ہیں کسی بھی معاشرےکی معاشی ثقافتی اور سماجی ترقی کا انحصار اس کی ان پالیسوں اور طریقہ کار پر ہے جو وہ آنے والی نسلوں کی باقاعدہ تربیت کے متعلق وضع کرتا ہے لہٰذا یہ والدین اور ریاست کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی نشوونما اور ترقی کے لیے ایسی کاوشیں برؤئے کارلائیں جو انہیں مستقبل کے چیلنج سے عہدہ برآہونے کے قابل بنا