کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 19
تاکہ عام طبقہ جو عربی زبان سے ناواقف ہیے،مقامی زبان میں قرآن کی تعلیم سے آشنا ہوسکے،لیکن ہمارے مولوی اور پیر جنھوں نے أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ کامقام حاصل کرلیا تھا، کی طرف سے اس کارد عمل یہ ہوا کہ وہ ان کے درپے ہوگئے اور ان پر کفر کافتویٰ صادر کردیا۔اس کے باوجود آپ نے ہمت نہ ہاری اور اسلامی تعلیمات سے متعلق نہایت قیمتی ذخیرہ فارسی زبان میں منتقل کردیا۔بعداذاں آپ کے خاندان سے شاہ رفیع الدین رحمۃ اللہ علیہ اور شاہ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ نے اردو زبان میں قرآن کے تراجم پیش کیے جو آج تک بہت مقبول ہیں ۔ان لوگوں کی کوششوں سے بہت سے لوگ فیض یاب ہوئے اورقرآنی تعلیمات میں دلچسپی لینے لگے۔ا انہی دنوں عرب میں شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ نے شرعی تعلیم کے نفاذ کےلیے بھر پور جدوجہد شروع کررکھی تھی،کیونکہ وہاں بھی دینی تعلیم مفقود تھی اور لاتعداد آستانے وجود میں آچکے تھے جہاں مشرکانہ رسوم ادا کی جاتی تھیں ۔شیخ موصوف رحمۃ اللہ علیہ کی اس تحریک کو نمایاں کامیابی حاصل ہوئی اور عرب کا علاقہ آہستہ آہستہ اسکے زیر نگیں آنے لگا۔یہ صورتحال دیکھ کر وہاں کے مولوی اور پیر بھی حرکت میں آئے اور غیر شرعی حکومت میں شامل ہوکرشیخ مذکور پر کفر کافتویٰ لگادیا۔آپ کی جماعت کو شیخ مذکور کے نام محمد کی نسبت سے محمدی کہنے کی بجائے حسدوبغض کی بنا پر وہابی کہناشروع کیااور یہ لفظ آہستہ آہستہ گالی اور طعن قرار پاگیا۔ بعینہ اس دور میں ہندوستان میں حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ نے سید احمد رحمۃ اللہ علیہ بریلی کی قیادت میں انہی مقاصد کی خاطر ایک تحریک چلائی جسے قبول عام حاصل ہوااور مجاہدین کی ایک جماعت تیار ہوگئی،گو اس جماعت کے قائدین سکھوں اور پٹھانوں کی ملی بھگت سے1246 ھ میں بالا کوٹ میں شہید ہوچکے تھے ،تاہم یہ جماعت بدستور کام کررہی تھی اورانگریز کو اس جماعت سے سخت خطرہ لاحق تھا،لہذا یہاں بھی اس تحریک کو وہابی کی گالی سے نوازا جانے لگا۔ مزید برآں انگریز نے اس مشکل کا حل یہ سوچا کہ مسلمانوں میں انتشار وتفرقہ پیدا کرکے انہیں آپس میں اُلجھایا اور لڑایا دیاجائے،اس مقصد کے حصول کے لیے انگریز بہادر کی نظر انتخاب دو آدمیوں پر پڑی۔ پہلی شخصیت مرزا غلام احمد قادیانی(متوفی 1326ھ) تھا جس نے خود نبوت کادعویٰ کرکے ا پنی الگ ا ُمت تیار کی۔یہ لوگ باقی تمام مسلمانوں کو کافر سمجھتے تھے ۔انگریز کی نظر کرم اور عنایات کے باوجود اس جماعت کی خاطر خواہ مقبولیت نہ ہوسکی۔کیونکہ ختم نبوت کا عقیدہ ایسا عقیدہ تھاجو تمام دنیا کے مسلمانوں میں بالاتفاق پایا جاتا تھا۔ دوسری شخصیت احمد رضاخان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1340ھ) تھے جو عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم بن کر سامنے آئے،