کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 13
پھر اس ٹھیٹھ عربی زبان میں کوئی اُلجھن یاپیچیدگی بھی باقی نہیں رہنے دی گئی،فرمایا:
﴿الحَمدُ لِلَّهِ الَّذى أَنزَلَ عَلىٰ عَبدِهِ الكِتٰبَ وَلَم يَجعَل لَهُ عِوَجا ۜ﴿1﴾...الکھف
"سب تعریف اللہ ہی کو ہے جس نے اپنے بندے(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) پر یہ کتاب اُتاری اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی"
مزید برآں ہدایت کے ان جملہ اُمور کو کئی طرح کی مثالوں سے اور مختلف انداز سے دہرادیا اور بیان فرمایا گیا ہے تاکہ کسی شخص کے ذہن میں کوئی اُلجھن یا شک وشبہ نہ رہنے پائے اور وہ ان اُمور کے جملہ پہلوؤں کو آسانی سے ذہن نشین کرسکیں ۔
﴿انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ ﴾...الأنعام
"دیکھو!ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح سے بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھ سکیں "
لیکن ہمیں یہ بات باور کرادی گئی ہے کہ قرآن کریم ایک مشکل ترین کتاب ہے اور اس کو سمجھنا ہرکسی کے بس کا روگ نہیں ہے۔لہذا عام لوگوں کےلیے یہی بہتر ہے کہ وہ کسی عالم دین کی اتباع اختیا ر کریں ۔اللہ تعالیٰ نے تو قرآن عام لوگوں کے لیے اُتارا اور سہل زبان میں نازل کیا تھا لیکن ان ارشادات کے برعکس قرآن کو عوام کے ذہن سے بالاتر اور مشکل ترین کتاب قرا ر دے دیاگیا اور اس کا ثبوت آپ کو دینی مدارس میں مروجہ نصاب سے مل جائے گا۔آپ کسی بھی دینی مدرسہ کے نصاب تعلیم پر نظر ڈالیے،آپ دیکھیں گے کہ قرآن کریم پڑھنے پڑھانے کی نوبت سب سے آخری سال آتی ہے۔اگر کسی مدرسہ کا نصاب تعلیم 6 سال کا ہے تو تفسیر قرآن چھٹے سال ،اور اگر9 سال کا ہے تو نویں سال پڑھایا جاتاہے۔پہلے سالوں میں علی الترتیب صرف ،نحو،منطق ،ادب اور فقہ وغیرہ پڑھائے جاتے ہیں ۔اختتامی سال سے ایک سال قبل کو دورہ حدیث اورآخری سال کو قرآن کریم کی تعلیم کے لیے مختص کیا جاتا ہے ایسے مجوزہ نصاب تعلیم کی مصلحت خواہ کچھ بھی ہو،ایک عام آدمی یہی تاثر لیتا ہے کہ قرآن کریم شاید ان تمام کتابوں سے مشکل ترین کتاب ہے جبھی تو اس کی نوبت سب سے آخر میں آتی ہے۔
تقلید جامد:
قرآن کریم کو سب سے آخر میں پڑھانے کو جو مصلحت بیان کی جاتی ہے اس سے یکسر انکار کرنا مشکل ہے لیکن تکلیف وہ امر یہ ہے کہ حقیقتاً جس مصلحت کے لیے قرآن کریم کو آخر میں ڈالا گیا ہے،وہ کچھ اورہے اور اسے پردہ راز میں رکھا جاتاہے۔یہ مقصد عقیدہ تقلید کی حفاظت ہے۔مقلدین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ قرآن وسنت کو ا پنے امام کی فقہ کی عینک سے د یکھا جائے پہلے طالب علم کو فقہ کی تمام متعلقہ کتب پڑھائی جاتی ہیں اور جب ان کے ذہن میں فقہ کی چھاپ لگ جاتی ہے تو وہ قرآن و