کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 11
فہم قرآن کریم مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمۃاللہ علیہ قرآن فہمی کے اسباب اور اس کا حل قرآن کریم عربی زبان میں نازل ہوا اور دنیا میں شاید عربی ہی ایک ایسی زبان ہے جو ترجمہ کے بغیر پڑھائی جاتی ہے۔ بچہ جب پہلی جماعت سے انگریزی پڑھنا شروع کرتا ہے تو استاد اسے بتلاتا ہے:Aسے"APPLE"،"Apple"بمعنی سیب،اسی طرح فارسی پڑھنے والے بچے کو،آب، اور است ہی نہیں پڑھایا جاتا بلکہ یہ بھی بتلایا جاتاہے کہ آب بمعنی پانی اور است کے معنی ہے۔لیکن جو بچے عربی پڑھتے ہیں ،انہیں صرف الفاظ ہی پڑھائے جاتے ہیں ۔ الفاظ کے معنی کاخیال کسی کو بھولے سے بھی نہیں آتا۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرائی گئی ہے کہ قرآن کریم کا ناظرہ پڑھنا ہی باعث برکت ہے۔دلیل کے طور پر رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پیش کیاجاتاہے: "قرآن کریم کے ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے اور ہر نیکی کا دس گنا اجرملے گا۔میں نہی کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے ل الگ حرف ہے اور م الگ حرف!"(ترمذی) اس سے عام عامیوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ اگر قرآن کریم کو ناظرہ پڑھنے سے اتنی زیادہ نیکیاں مل جاتی ہیں تو پھر ترجمہ پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے سمجھانے کی ضرورت بھی کیا ہے؟۔۔۔اسی طرح رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک:﴿ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ﴾ "تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کوسکھلائے"سے بھی ہم نے یہی سمجھ لیاہے کہ بس قرآن کریم ناظرہ پڑھنے اور پڑ ھانے سے ہی آپ کے ارشاد کی کماحقہ تعمیل ہوگئی۔ لیکن معاملہ یوں نہ تھا جو ہم غلطی سے سمجھ بیٹھے۔قرآن کریم جو عربی میں نازل ہوا ہے،صرف اہل عرب کے لیے نہیں ،پوری د نیائے انسانیت کے لیے نازل ہواہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد کامقصد یہ تھا کہ مسلمانوں میں خواہ عربی ہوں یا عجمی ،قرآن کریم پڑھنے کا زیادہ سے زیادہ شوق اور اس کی رغبت پیدا ہو۔اور اہل عجم محض اس خیال سے کہ ابھی وہ قرآن کریم کے معانی اور مطالب نہیں سمجھتے، قر آن کریم کی تلاوت سے بھی غافل نہ ہوجائیں ۔چنانچہ ا س ناظرہ پڑھنے کی ترغیب کا یہ فائدہ ہوا کہ ان مسلمانوں کے دلوں میں قرآن کریم کے معانی و مطالب بھی جلد از جلد سیکھنے کی تڑپ پیدا ہوئی اور انہوں