کتاب: محدث شمارہ 240 - صفحہ 10
یہ احساس دلایا گیا ہے کہ جاہلیت نے ان کو اخلاقی پستی کی کس انتہا پر پہنچادیا ہے۔(تفہیم القرآن جلد ششم صفحہ 264)۔۔۔وہ مزید لکھتے ہیں ۔
"درحقیقت یہ اسلام کی برکتوں میں سے ایک بڑی برکت ہے کہ اس نے نہ صرف یہ کہ عرب سے اس انتہائی سنگدلانہ رسم کا خاتمہ کیا بلکہ اس تخیل کو مٹایا کہ بیٹی کی پیدائش کوئی حادثہ اور مصیبت ہے جسے بادل نخواستہ برداشت کیا جا ئے۔اس کے برعکس اسلام نے یہ تعلیم دی کہ بیٹیوں کی پرورش کرنا انہیں عمدہ تعلیم و تربیت دینا اور انہیں اس قابل بنانا کہ وہ اچھی گھر والی بن سکیں بہت بڑا نیکی کا کا م ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدداحادیث لڑکیوں کی پرورش کے متعلق ترغیب پر مبنی ہیں ۔چند ایک ملاحظہ کیجئے ۔
1۔جو شخص ان لڑکیوں کی پیدائش سے آزمائش میں ڈالا جا ئے اور پھر وہ ان سے نیک سلوک کرے تو یہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے بچاؤکا ذریعہ بنیں گی۔ (بخاری و مسلم)
2۔جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں تو قیامت کے روزوہ میرے ساتھ اس طرح آئے گا یہ فرما کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو جو ڑدیا۔(مسلم)
3۔جس کے ہاں لڑکی ہواور وہ اسے زندہ دفن نہ کرے نہ ذلیل کر کے رکھے نہ بیٹے کو اس پر ترجیح دے اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا (ابو داؤد)
4۔جس شخص نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں کی پرورش کی ان کو اچھا ادب سکھایا اور ان سے شفقت کا برتاؤ کیا یہاں تک کہ وہ اس کی مدد کی محتاج نہ رہیں تو اللہ اس کے لیے جنت واجب کردے گا۔(شرح السنہ)
مسلمان حکومتوں کو چاہے کہ وہ قرآن و سنت کی روشنی میں بچوں کے حقوق کا تعین کریں ان کے متعلق مناسب قانون سازی کے ذریعے ان کے نفاذ کو یقینی بنائیں مغربی فکر کی دریوزہ گری اور اندھی تقلید سے اسلامی معاشروں میں والدین اور اولاد کے درمیان محبت پر استوار رشتوں میں رخنہ اندازی کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
(محمد عطاء اللہ صدیقی)