کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 9
مناسب قانون سازی کر کے مردوں کو سزا دلوانے کی سفارش کی گئی ہے۔ یادرہے کہ عورت کے لیے مغرب میں جنسی ورکر کی اصطلاح موجود ہےپھر انھوں نے قانون وراثت میں بھی مردوں اور عورتوں کو برابر حصہ دے کر اسلامی قوانین کومنسوخ کرنے کا حکم دیا ہے ۔دستاویز میں واضح طور پر ہدایت دی گئی۔کہ قانون سازی اور اصلاحات کے ذریعے جائیداد اور وراثت میں مردوزن کے مساوی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کئے جائیں ۔ کیا عورت مجرو عورت ہے جسے مرد کے بالمقابل کھڑاکیاجارہا ہے اور اس کے دل میں مرد کے خلاف زبردستی نفرت ٹھونسی جارہی ہے۔حالانکہ مرد اس کا باپ ہے بھائی ہے شوہر ہے اور بیٹا ہے کیا وہ اپنے ان عزیز ترین رشتوں سے دست بروارہونے کو تیار ہے۔ کیا وہ خود ہی باپ بھائی بیٹے کے کردارادا کر لے گی؟ اس کی نفسیات اور اس کا جسمانی نظام تو پکارکر کہہ رہے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے تو پھر یہ ساری اچھل کود کیوں ۔۔۔؟ مغرب نے تو اس بے روک ٹوک جنسی آزادی کے کچھ نتائج تو دیکھ ہی لیے ہیں گھر برباد ہوگئے بوڑھے ماں باپ اولڈہاؤسز کی زینت بنے بچے Day Care Centres پلنے لگے۔بحرمحبت ساحلوں پر ٹھاٹھیں مارنے لگا ہوٹل اور پارک آباد ہوئے ہسپتالوں نے ولادت اور موت کا فریضہ سنبھال لیا۔یہ تو صرف آزادی نسواں کا کچھ اعجاز ہے۔ اب عورت کو پچاس فیصد نمائندگی دے کراور اسقاط حمل وہم جنس پرستی کا مزید بنیادی حق دے کر اسے طاقتوربنانا مقصود ہے تو پھر یہ ڈرامہ کیا سین دکھائے گا۔بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ تو "نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد"۔۔۔اب عورتیں مرد کو درمیان سے نکال کر چند سکے تو کمالیں گی۔مگر یہ سکے اس کی عزت آبرو ناموس تمدن ثقافت عفت و عصمت اور شرم و حیا جیسی اعلیٰ اقدار کا گلا گھونٹ دیں گے اور عالم انسانی توسیع ترین جنگل کی حیثیت اختیارکر جائے گا۔ حضرت لوط علیہ السلام کے دور میں اہل سدوم کے غیر فطری رویہ کا کتنا عبرتناک انجام قرآن پاک میں بیان کیا گیا ہے، کیا اب اس انجام سے بچا جاسکتا ہے؟؟ مغرب میں تو یہ تمام بربادی ان کی اپنے غلط رویوں کی بناپر خود بخود آئی مگر اب مغرب کے تھانیدار اس تمام خانماں بربادی کو یواین او کے ذریعے ساری دنیا پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔کتنا بڑا ظلم جبر اور ناانصافی ہے۔۔۔؟ پانجویں عالمی کانفرنس کا انعقاد : کانفرنس کا ایجنڈا تو سارا پہلے سے تیار ہو چکا تھا۔ اس موقعہ پر تو صرف پانچ تادس منٹ کی نمائشی تقریر وں میں اس ایجنڈے کی توثیق کرنا مقصود تھا عملاً بحث شروع ہوئی تو تمام نکات پر ترتیب وار خوب بحث مباحثہ ہوا ۔اس کانفرنس میں بیشتر مسلم ممالک شامل ہوئے ۔روزنامہ "نوائے وقت "10/جون