کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 8
پاتی ہے۔ کوئی عورت بچوں کے بغیر اپنے آپ کو غیر مکمل اور ادھوری سمجھتی ہے۔ اس کی مامتاکا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ اس کے ہاں بچہ پیدا ہو۔ اس طرح اس کی ذات کی تکمیل ہوسکے۔پھر اس کے بچے کو کوئی اور کیوں پالے وہ اس کا لخت جگر ہے اس کا گوشت پوست ہے بچے کی خوشی اس کی اپنی خوشی ہے۔بچے کی بیماری سے خود عورت پژ مردہ اور مضحل ہوجاتی ہے ۔آخر وہ اپنے بچے کو جنم دینے اور پرورش کرنے میں اور اس کی تعلیم و تربیت کرنے میں جو فرحت اور سچی خوشی محسوس کرتی ہے دنیا کی کون سی چیز اس کا نعم البدل بن سکتی ہے؟ کیا انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردارحقیقی والدہ کو نوکر بنا رکھ دینا چاہتے ہیں جذباتی مطالبے کرناتحریریں اور مضمون لکھ دینا تو اور چیز ہے مگر زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں خصوصاً پاکستانی عورت تو اپنے معاشرے میں بہت زیادہ غالب اور ہمہ مقتدرہے کہ مرد اپنی ساری کمائی لاکر اس کے ہاتھ پر رکھ دیتا ہے اور پھر اپنی چھوٹی موٹی ضرورت کے لیے بھی عورت سے وقتاً فوقتاً مانگتا رہتا ہے۔ اب خود سوچ لیں کہ مسلمان خاتون کے لیے ماں بننے کا اعزاز پھر تربیت اطفال کی ذمہ داری دنیا میں سکون و طمانیت کا باعث ہے اور عاقبت میں عظیم اجرو ثواب کا باعث کیا اس کی جگہ دفتروں میں ملازمت کر کے یا مرد سے اس خدمت کا معاوضہ طلب کر کے چند ٹکے حاصل کرلینا باعث فخر واعزاز ہے۔۔۔یا اس کی مامتا کے منہ پر زبردست طمانچہ ۔۔۔؟ جہاں تک سیکس فری معاشرہ :قائم کرنے کی بات ہے تو کیا وہ مرد یا عورت ہونے کا شعور ہی ختم کردینا چاہتے ہیں ؟ یہ شعور یاجبلت تو حیوانوں میں بھی موجود ہے ۔نر جانور مادہ جانورکو خوب جانتا پہچانتا ہے مادہ جانور اپنی خلقی و جبلی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتی ہے اور اگر اس سے مراد ہے کہ عورت ہر وہ کام کر سکتی ہے جو مرد کرتا ہے اس لیے ان میں کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے توپھر بھی یہ ایک مہمل اصطلاح ہے کیا واقعی عورت مرد کی محتاج نہیں ہے؟کیا واقعی عورت ہر وہ کام کرسکتی ہے جومرد کرتا ہے؟اور کیا واقعی مرد بھی وہ کام کرسکتا ہے جو عورت کی ذمہ داری قدرت نے بنادی ہے؟یاپھر اس سے مراد خواتین ہم جنس پرست مرد ہم جنس پرست اور شادی کے بغیر ساتھ رہنے والے جوڑے ہیں جو جنس کی ہر ذمہ داری سے آزاد رہنا چاہتے ہیں ۔۔۔؟؟ کم از کم ہمیں تو اس اصطلاح کا مفہوم سمجھ میں نہیں آسکا یااس سے مراد مخنث افراد کا معاشرہ پیدا کرنا مقصود ہے جو صرف ناچ گانا اور اچھل کود ہی جانتا ہو۔ نہ وہ مردوں کی سی ذمہ داریاں ادا کر سکے۔نہ عورتوں کے فرائض انجام دے سکے اور اس طرح تمدن کو زبردست تباہی سے دوچارکرنا چاہتے ہیں غالباًاسی لیے زنا کی آزادی اور اسقاط حمل کی آزادی طلب کی جارہی ہے اور ہم جنس پرستی کوفروغ دیا جارہاہے۔ دوسری طرف بے نکاح خاندانوں کی سر پرستی کی جارہی ہے۔ دستاویز کا ایک اہم نکتہ "شوہروں کے ہاتھوں بیویوں کی عصمت دری ہے:جسے (Marital Rape)کہا گیا ہے ۔پھر شوہر کے ہاتھوں بیوی ،جنسی زیادتی سے نبٹنے کے لیے فیملی کورٹس کے ذریعے