کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 75
ادب کا درس دیا۔ بعد میں بغداد کویت وغیرہ میں بھی کافی عرصہ درس و تدریس کاسلسلہ جاری رکھا ۔ 1983ءمیں مراکش میں انتقال کیا۔ علم و فضل:علم و فضل کے اعتبار سے مولانا عبد الرحمٰن مباکپوری بلند مقام کے حامل تھے مولانا عبدالحی حسنی(م1341ھ)نے لکھا ہے کہ مولانا عبد الرحمن مبارکپوری (م1353ھ ) علمائے ربانیین میں سے تھے اور عالم باعمل تھے۔ القلب اور صاحب ایثار و کرم تھے اور اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے تھے۔[1] انتقال:مولانا عبد الرحمن مبارکپوری نے 16شوال 1353ھ/22جنوری مبارکپور میں انتقال کیا۔ جنازہ پر زایرین کا ہجوم علاقہ بھر میں اپنی نظیر تھا،بلا تفریق مشروب تمام فرق اسلامیہ شامل تھے صاحب تراجم علمائے حدیث سند لکھتے ہیں کہ:"قصبہ مؤ سے جو مبارکپور سے چوتھا ریلوے اسٹیشن ہے زائرین سے بھری ہوئی ٹرین آئی اور راہ میں کسی اسٹیشن پر نہ رکی کہ مبادازائرین جنازہ سے محروم رہ جائیں "[2] تصانیف:مولانا عبدالرحمان مبارکپوری تصانیف میں اپنی مجتہدانہ شان رکھتے تھے۔فن حدیث میں آپ کا رتبہ بہت بلند تھا۔حدیث اور متعلقات حدیث پر آپ کی جوتصانیف ہیں ، ان کے مطالعہ سے فن حدیث میں آ پ کے تبحر علمی کا اندازہ ہوتا ہے۔مولاناعبدلرحمان مبارک پوری نے مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی(م1329ھ) کی تالیف عون المعبود فی شرح سنن ابی داود میں چار سال ان کی معاونت کی۔[3]مولانا عبدالرحمان مبارکپوری نے عربی اور اردو میں جوکتابیں لکھیں ۔ان کی تفصیل درج زیل ہے: 1۔تحفۃ الاحوذی،شرح جامع ترمذی(عربی) جامع ترمذی امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی(م279ھ) نے چار جلدوں میں اس کی شرح مکمل کی۔اس شرح کی کیا خصوصیات ہیں ۔اس بارے میں شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری(م1992ء) لکھتے ہیں کہ: "مولانا ابوالعلی علامہ عبدالرحمان مبارکپوری نے اس مبارک شرح میں جن مفید اورضروری اُمور کا التزام اور لحاظ کیا ہے،ان کامجموعہ کسی دوسری شرح میں نہیں مل سکے گا۔ان اُمور کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ۔ان میں سے بعض مختصراً درج کئے جاتے ہیں : 1۔جامع ترمذی کے ہر راوی کاترجمہ بقدر ضرورت لکھا گیاہے۔اور مقدمہ شرح میں تمام راویوں کی فہرست بہ ترتیب حروف تہجی بھی دے دی گئی ہے۔اور جس راوی کاترجمہ شرح کے جس صفحہ میں مذکور ہے،اس کانشان دے دیاگیا ہے۔ 2۔جامع ترمذی کی تمام حدیثوں کی تخریج کی گئی ہے۔یعنی اس کتاب کی حدیثوں کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ اوردیگر جن محدثین نے اپنی کتابوں میں روایت کیاہے ان کا اور ان کی کتابوں کا نام بتادیاگیا ہے۔
[1] نزہۃ الخواطر ج8ص243۔ [2] تراجم علمائے حدیث ہند ص 406۔ [3] مقدمہ عون اکمعبود ص7مطبوعہ المکتبہ السلفیہ مدینہ منورہ۔