کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 72
مبارکپور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے ۔آپ کے اساتذہ میں مولانا عبد السلام مبارکپوری(م1342ھ)مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری (م1353ھ)اور مولانا احمد اللہ محدث پرتاب گڑھی (م1363ھ) جیسے اساطین فن شامل ہیں ان اساتذہ کے علاوہ اور بھی کئی اساتذہ سے آپ نے مختلف علوم و فنون میں تحصیل کی۔ شعبان 1345ھ میں آپ دارالحدیث رحمانیہ دہلی سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد طب کی تحصیل کے لیے تکمیل الطب کالج لکھنؤمیں داخل ہوئے اور 1348ھ میں طبیہ کالج لکھنؤسے فراغت پائی طبی تعلیم کی فراغت کے بعد مدرسہ عالیہ مؤ ضلع اعظم گڑھ سے تدریس کا آغاز کیا۔ وہاں کچھ عرصہ تدریسی خدمات انجام دیں اس کے بعد مدرسہ میاں صاحب پھاٹک جشن خان دہلی میں تشریف لے آئے اور وہاں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔[1] اس کے بعد 1356ھ میں دارالحدیث رحمانیہ میں آئے اور پھر یہاں سے 1371ھ میں چلے آئے اور یہیں مطب جاری کر کے کئی سال تک خلق خدا کی خدمت کرتے رہے۔آخر میں موضع سیونی (مدھیہ پردیش ) میں مدرس ہوئے اور کئی سال تک تعلیمی و دینی خدمات انجام دیں ۔ مولانا محمد بشیر رحمانی نے 3مئی 1968ء/یکم صفر 1388ھ مبارکپور میں انتقال کیا اور اپنے آبائی قبرستان میں دفن ہوئے۔[2] مولاناحکیم الٰہی بخش مبارکپوری :۔ مولانا الٰہی بخش بن حکیم عبد اللہ مبارکپوری بڑے جید عالم دین تھے ۔1280ھ میں پیدا ہوئے۔عربی اور فارسی کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ بعد ازاں مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری مولانا احمد حسن کانپوری (م1322ھ)اور مولانا عبد الوہاب بہاری (م1329ھ) سے علوم اسلامیہ کی تحصیل کی۔ فراغت تعلیم کے بعد 1310ھ میں مبارکپور میں مدرسہ احیاء العلوم قائم ہوا تو اس مدرسہ میں تدریس پر مامور ہوئے ۔اور 20سال تک اس مدرسہ میں تدریس فرماتے رہے ۔اور اس کے ساتھ طبابت کاسلسلہ بھی جاری کیا۔ آخرمیں مبارکپور سے اعظم گڑھ منتقل ہوگئے اور مطب کرنے لگے ۔آپ بڑے حاذق طبیب تھے۔ضلع طبی بورڈ کے کئی سال تک صدر رہے 1356ھ میں مبارکپور واپس چلے گئے اور اسی سال آپ نے انتقال کیا۔[3] مولوی حکیم محمد اصغر مبارکپوری:۔ مولوی حکیم محمد اصغرمحمد علی مبارکپوری مولانا عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری کے برادرزادہ تھے آپ نے دینی تعلیم اپنے چچا مولانا عبد الرحمٰن مبارکپوری سے حاصل کی ۔جس مدرسہ میں مولا نا مبارکپوری مرحوم نے پڑھا یا وہاں آپ اپنے چچا کے ساتھ ہوتے تھے فراغت کے بعد مدرسہ دارالتعلیم مبارکپور میں تدریس کا آغاز کیا اور اپنی ساری زندگی تدریس میں اسی مدرسہ میں گزاردی۔طب کی تعلیم بھی حاصل
[1] تراجم علمائے حدیث ہند ص410 [2] تذکرہ علمائے اعظم گڑھ ص258 [3] ایضاًص254