کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 71
اور چوتھی جلد کی تکمیل کی۔تکمیل کے بعد واپس دارالحدیث رحمانیہ دہلی واپس تشریف لے آئے[1] آپ کی ساری زندگی درس و تدریس میں بسر ہوئی ۔1947ءمیں تقسیم ملک سے دارالحدیث رحمانیہ دہلی کا وجود ختم ہوگیا اور آپ دہلی سے اپنے وطن مبارک پور چلے گئے۔ 1950۔میں مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی (1987ء)کی تحریک پر آپ نے حدیث کی مشہور کتاب "مشکوۃ المصابیح "کی شرح بزبان عربی"سرعاۃ المصابیح "کے نام سے لکھنی شروع کی۔ اس شرح کی اب تک دس جلد یں طبع ہوئی ہیں اور اس میں کتاب المناسک پوری آگئی ہے۔ اس شرح میں جن علمی امور پر بحث کی گئی ہے وہ یہ ہیں ۔ (1)مشکوۃ کے ہر راوی کا ترجمہ (2)تمام احادیث کی تخریج (3)اسنادی اور متنی اشکالات کا حل(4)احادیث کی توضیح (5)اختلاف مذاہب اور ان کے دلائل پھر راجح مسلک کی وضاحت [2]آپ کی دوسری تصنیف "رمضان المبارک کے فضائل واحکام ہے۔[3] مولانا عبید اللہ رحمانی 4جنوری 1992ءکو مبارکپوری میں انتقال کیا۔ مولانا عبد الرحمٰن آزاد مؤی : مولانا ابو نعمان عبد الرحمٰن آزاد مؤی 1295ھ میں پیدا ہوئے ۔آپ نے جن اساتذہ کرام سے مختلف علوم وفنون میں تعلیم حاصل کی۔ ان میں مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی (م1327ھ)مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری (م1327ھ)مولانا عبد الرحمٰن مبارکپوری (م1353ھ) مولانا محمد اشرف علی تھا نوی (م1362ھ)اور مولانا احمد حسن کانپوری(م1222ھ) شامل ہیں حدیث کی تحصیل مولانا سید نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) سے کی۔ 1314ھ میں دربھنگہ کے ایک دینی مدرسہ سے تدریس کا آغاز کیا۔ وہاں کچھ عرصہ تدریس فرماتے رہے اس کے بعد آسنسول کے ایک دینی مدرسہ میں تدریس پر مامور ہوئے ۔کچھ عرسہ بعد آسنسول سے درخت سفر باندھا اور کلکتہ چلے گئے۔کلکتہ کے زمانہ قیام میں مؤمیں طاعون کی وبا پھیلی جن میں ان کے دوبھائی اور دوصاحبزادے موت کی گود میں جا ئے ۔[4] مولانا عبد الرحمٰن آزاد ایک لا ئق مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصنف بھی تھے ۔جن پر ان کی تصانیف شاہد ہیں ۔آپ کی تصانیف یہ ہیں ۔ (1)تفسیر القرآن (ناتمام) (2)شرح قصیدہ بانت سعاد (مطبوع ) (3)ترجمہ و شرح طبقات ابن سعد (ناتمام ) (4)التحریر(5)بحرالفرائض [5] مولانا عبد الرحمٰن آزادنے 1357ھ میں وفات پائی ۔[6] مولانا محمد بشیر رحمانی مبارکپوری : مولانا محمد بشیر بن عبد المجید بن حافظ عبد الرحمٰن بن عبد الوہاب19/اکتوبر 1904ء/9شعبان 1322ھ
[1] تراجم علماء حدیث ہندص407 [2] جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات ص72 [3] ایضاًص 226 [4] تراجم علمائے حدیث ہند ص435 [5] جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات [6] تذکرہ علمائے اعظم گڑھ ص 154