کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 65
اس دور میں مغرب کی مادیت (Materialism)اور دنیویت (Secularism )کےنظریات بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے آئے ہیں ان سے مصنفوں کا ایک طبقہ متاثر بھی ہوا ۔چنانچہ ترکی شام مصر اور ہندوستان میں ایک مؤثر اقلیت دین اور دنیا (مذہب اور سیاست ) کو جدا جدا شعبے قرار دینے لگی لیکن روایت سے وابستہ دینی نقادوں اور مفکروں کی اکثریت اس پر قائم ہے کہ اسلام میں دین اور دنیا دونوں ایک کلی حقیقت کے طور پر یکجا ہیں اور دونوں ایک عظیم مقصد کے تحت لازمی ہیں ان نقادوں میں علامہ شبلی نعمانی علامہ اقبال ابو الکلام آزاد سید سلیمان ندوی مولانا سید ابو الا علی مودودی وغیرہ شامل ہیں علماء عرب میں مفتی محمد عبد ہ الاستاذ عبدالعزیز شاویش علامہ رشید رضا سید شہید قطب شہید وغیرہ نے اسی خیال کا اظہارکیا ہے۔(ماخوذازا اردو دائرہ معارف اسلامیہ : صفحہ 443تا446) ہمارے نام نہاد دلبرل دانشوروں نے روسو، والٹیر،ہیوگو،جان لاک ،ہانبر،جان اسٹارٹ مل ،کارل مارکس، فریڈرک اینجلز،ماؤزئے تنگ ،لینن اور یورپی مستشرقین کو تو بہت پڑھ رکھا ہے مگر انھوں نے کبھی اسلام کے صحیح معنوں میں مفکرین اور مؤرخین کو نہیں پڑھا ۔ان میں سے شاید ہی کسی نے امام غزالی شاہ ولی اللہ ،حافظ ابن قیم ،امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام شاطبی، حافظابن حجر ،الماوردی ،ابن خلدون ،ابن الخطیب ،علامہ ابن حزم ،نظام الملک طوسی،شعیب ارسلان جیسے نابغہ ہائے عصر کو کبھی پڑھنے کی زحمت گوارا کی ہو،ان کااسلام کے متعلق مبلغ علم بس اتنا ہے جتنا کہ یورپی مستشرقین کی تحریروں میں وہ دیکھ لیتے ہیں وہ اسلام کو اسلام کے اصل ماخذوں کی بجائے یورپی متعصب مصنفین کی تحریروں کے ذریعے سمجھنے کی کو شش کرتے ہیں کیونکہ عربی زبان سے وہ واقف نہیں ہیں اور اردو زبان سے واقف ہونے کے باوجود اسے "منہ نہیں لگانا "چاہتے کہ اس طرح ان کی دانشوری ترقی پسندی سے پھسل کر رجعت پسندی کے گڑھے میں گرسکتی ہے۔اگر کبھی قرآن و سنت کے بنیادی ماخذوں کے متعلق ان میں سے بعض کا میلان پیدا بھی ہوتا ہے تو وہ یہ مطالعہ اس نیت سے کرتے ہیں کہ انہیں ایسا موادمل جائے جس سے ان کی "روشن خیالی"اور "ترقی پسندی "کی تائید ہوتی ہو ۔وہ اسلام کی روشنی میں مغربی افکار کو جانچنے کا میلان نہیں رکھتے ان کی فکر تگ و دو ساری اس نکتے کے گرد گھومتی ہے کہ کس طرح اسلام کو مغربی افکار کا لبادہ اوڑھ کر دنیا کو اسے ماڈرن بنا کر دکھا یا جا ئے ۔علامہ یوسف القرضاوی اپنی مشہور کتاب "سیکولرازم اور اسلام "میں سیکولردانشوروں کی اسی نفسیات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ "لادینیت کے داعی حضرات اعلیٰ الاعلان اس صاف ستھرے اسلام پر تو اعتراض کرنے کی ہمت نہیں رکھتے البتہ انھوں نے اپنا ایک الگ اسلام اختراع کر لیا ہے اور اسے وہ ہم پر زبردستی تھوپنا چاہتے ہیں ان کااسلام اس اسلام سے قطعی مختلف ہے جو اللہ کی کتاب قرآن پاک میں موجود ہے جو اسلام قرآن مجید میں محفوظ ہے یہی حقیقی اسلام ہے۔یہی حقیقی اسلام ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی اسلام کو لے کر معبوث ہوئے تھے اسی جانب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دعوت دی تھی ۔یہی وہ