کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 63
اختیار کر لے ۔جنہوں نے لوگوں سے میل جول رکھنے اور خیر و شر میں ان کے شریک حال رہنے سے قطعاً علیحدگی اختیار کر کے پہاڑوں کی کھوؤں اور خانقاہوں کے تنگ و تاریک حجروں میں جاکر پناہ لی اور وحشیانہ زندگی بسر کرنا انھوں نے اختیار کرلیا ان کی یہ ادا حق سبحانہ وتعالیٰ کے ہاں ہر گز پسندیدہ نہیں ۔ جدید اسلامی دنیا کے نامور مفکر مصر کے علامہ یوسف القرضاوی سیکو لرازم اور اسلام کا موازانہ کرتے ہوئے نہایت بلیغ اور مؤثر پیرائے میں ارشاد فرماتے ہیں ۔ "اسلام میں سرے سے انسانی زندگی کے معاملات کی یہ تقسیم ہی نہیں کہ زندگی کے یہ امور دینی ہیں اور یہ غیر دینی ۔دین و دنیا کی تقسیم ہی غیر اسلامی اورمسیحی مغرب سے درآمد شدہ ہے اور جو ہمارے معاشرے میں بعض اداروں اور لوگوں کے بارے میں دینی اور غیر دینی (سیکولر)کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں اس تقسیم کا اسلام سے کو ئی تعلق نہیں ہے۔۔۔اسلامی نظام حیات میں زندگی کے یہ دوحصے کبھی نہیں رہے اور دین و دنیا کی تفریق کبھی قائم نہیں ہوئی اسلام اس دین سے آشنانہیں جو سیاست سے عاری ہواور اس سیاست کو تسلیم نہیں کرتا جو دین سے خالی ہو ۔اسلام میں انسانی زندگی کے تمام پہلو اس طرح باہم مربوط اور دوش بدوش رہے ہیں جس طرح جسم وجان کا رشتہ باہم مربوط ہے اس لیے اسلام کی نظر میں دین اورعلم دین اور دنیا دین اور حکومت ہر رشتہ مربوط غیر منفصل اور کبھی نہ جدا ہونے والا ہے"(سیکو ازم) اور اسلام "صفحہ 53اردوترجمہ ساجد الرحمٰن صدیقی ) یورپ کی جدید تہذیب عدم توازن کا شکارہے قدیم یورپ ایک انتہا پر تھا تو جدید یورپ ایک دوسری انتہا پر پہنچ گیا ہے قدیم یورپ میں عورت کو پاپ کی گٹھڑی اور غلیظ مخلوق سمجھا جاتا تھا اسے جائیدادمیں سرے سے کو ئی شراکت حاصل نہ تھی اس کا اپنا کوئی تشخص نہ تھا مگر جدید یورپ میں عورت کو اس قدر آزادی دی گئی ہے کہ عملاً وہ کوئی بھی پابندی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے عورتوں کی اہم جنس پرستی اور اسقاط حمل کے حق کو حال ہی میں اقوام متحدہ کی بیجنگ پلس فائیو کانفرنس میں "بنیادی انسانی حقوق "کے طور پر اقوام عالم سے تسلیم کرانے کی کوشش کی گئی قرون وسطیٰ کے یورپ میں فرد کو کسی قسم کے حقوق حاصل نہ تھے حکمرانوں کی خدائی حقوق کے نام پر جابرانہ اختیارات حاصل تھے آج فرد کی آزادیوں کے مقابلے میں معاشرے کے حقوق نہ ہونے کے برابر ہیں قدیم یورپ میں جائیداد کی ملکیت پر غاصبانہ قبضہ کی صورت میں جاگیرداری نظام رائج تھا اس کے ردعمل میں جب اشتراکت کا نظام سامنے لایا گیا تو اس میں ذاتی جائیداد کے حق کا سرے سے ہی انکار کردیا گیا قدیم یورپ میں کلیسا کو اس قدر اختیارات حاصل تھے کہ امور ریاست کا کو ئی بھی معاملہ کلیسا کی رضا جوئی کے بغیر جائز تسلیم نہیں کیا جا تا تھا کلیسا جیسے چاہتا تھا جائز قراردیتا اور جسے چاہتا ناجائز اور کافرانہ قراردےکر مسترد کردیتا جدید یورپ سیکولرازم کا حامی ہے جس میں مذہب کو کو ئی عمل دخل نہیں ہے سیکولرازم کے تصور سے پہلے دنیاوی زندگی سے متمتع