کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 62
اظہار یا جدوجہد کبھی نہیں کی۔لیکن اسلام اور شارع اسلام کا معاملہ یکسر مختلف ہے اسلام مجرداخلاقی تعلیمات کا مجموعہ نہیں ہے اسلام ہر اعتبار سے مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں بالخصوص سیاسی پہلو کے متعلق واضح ہدایات دیتا ہے اسلام کا نظام حیات ایک قوت نافذہ کا متقاضی ہےاسلامی شریعت سماجی عدل کے قیام کے لیے اسلامی ریاست کے قیام کو ناگزیر سمجھتی ہے انجیل میں واضح طور پر یہ الفاظ ملتے ہیں ۔"جو قیصر کو دواور جو خداکا ہے وہ خدا کو دو "حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب یہ جملہ اپنی روح کے اعتبار سے دین و دنیا کی اسی تفریق کا اعلان ہے جو سیکولرازم کی دونوں میں مشترک ہے لہٰذا مغرب میں اس نظریے کو جو والہانہ پذئرائی میسر آئی ہے وہ زیادہ تعجب انگیز نہیں ہے ۔اگر یہ کہا جا ئے کہ سلطنت اور دین کی تفریق کا یہ نظریہ جدید سیکولر مغرب کا "متفقہ مذہب"ہے تو مبالغہ نہ ہو گا ۔مگر یہ تصور اسلام کے اساسی نظریات کے صریحاً منافی ہے۔ سید سلیمان ندوی اسلام میں دین و دنیا کی وحدت کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ "اسلام دین و دنیا اور جنت ارضی اور جنت سماوی اور آسمانی بادشاہی اور زمین کی خلافت دونوں کی دعوت لے کر اول ہی روز سے پیدا ہوا اس کے نزدیک عیسائیوں کی طرح خدا اور قیصر دو نہیں ایک ہی شہنشا ہ علی الاطلاق ہے جس کی حدود حکومت میں نہ کوئی قیصر ہے اور نہ کوئی کسریٰ ۔اسی کا حکم وعرش سے فرش تک اور آسمان سے زمین تک جاری ہے وہی آسمان پر حکمران ہے وہی زمین پر فرماں رواہے"(سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم : جلد ہفتم صفحہ نمبر 45) ایک اور مقام پر سید سلیمان ندوی اسی بات کو بے حد خوبصورت پیرائے میں بیان فرماتے ہیں ۔ اسلامی سلطنت ایسی سلطنت ہے جو ہمہ تن دین ہے یا ایسا دین ہے جو سرتا پا سلطنت ہے مگر سلطنت الٰہی کے اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ اس سلطنت الٰہی میں قیصر کا وجود نہیں ۔ اس میں ایک ہی حاکم اعلیٰ و آمرمانا گیا ہے وہ حاکم علیٰ الاطلاق اور شہنشا قادر مطلق اللہ تعالیٰ ہے آنحضرت اس دین کے سب سے آخری نبی اور پیغمبر تھے اور وہی اس سلطنت کے سب سے پہلے امیر حاکم اور فرماں رواتھے ۔آپ کے احکام کی بجا آوری عین احکام خداوندی کی بجا آوری ہے۔ "جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے خداکی اطاعت کی"النساء آیت8(ایضاًص110) اسلامی تاریخ کا شاید ہی کو ئی نامور مصنف ہو جس نے اسلام اور مسیحیت کے اس اصولی فرق کی نشاندہی نہ کی ہو۔حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے"حجۃ اللہ البالغہ"میں اس موضوع پر مفصل بحث کی ہے انھوں نے لکھا ہے۔ "کسی بھی پیغمبر نے رہبانیت کی تعلیم نہیں دی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اس سے حاصل نہیں ہوتی کہ آدمی تمدن کے معاملاتی حصے میں بعض طبائع کی خود غرضی اور فساد سے بیزار ہو کر اس سے علیحدگی