کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 59
اسلام میں دین ودنیا کی ثنویت نہیں ہے۔اسلام جہاں اپنے پیروں کاروں کو اُخروی زندگی کی تیاری کے لئے ہدایت کرتاہے۔وہاں انہیں یہ بھی ہدایت کرتاہے کہ "اس دنیا میں سے ا پناحصہ لینا نہ بھولو"(القرآن) مگر سیکولرازم اور اسلام کی اپروچ یکسر مختلف ہے۔اسلام اُخروی ودنیوی زندگی میں توازن کادرس دیتا ہے ۔مگرسیکولرازم کے ہاں اخروی معاملات کی سرے سے گنجائش ہی نہیں ہے۔وہاں تو مقصودومطلوب محض دنیاوی لذائذ ہیں ۔دنیاوی لذتوں کی طرف یکطرفہ رجحان خودغرضی،حرض اور مادہ پرستی کے جذبات پروان چڑھتاہے۔سیکولرازم میں دنیا سے شدید رغبت اورآخرت سے عدم رغبتی کا تصور ملتا ہے۔اسی لئے اسلام اور سیکولرازم میں ایک جزوی مماثلت کے باوجود دونوں کے نظریہ حیات میں بہت فرق ہے۔لہذا اسلام کا سیکولرازم سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔دنیوت سیکولرازم جیسی وسیع اصطلاح کا محض ایک پہلو ہے ۔اس اصطلاح کاغالب پہلو وہ ہے جسے لادینیت کہاجاتاہے۔پروفیسر جمیل واسطی صاحب جیسے افراد کی عیسائیت کے مقابلے میں اسلام کی برتری ظاہر کرنے کی یہ کاوش جتنی بھی نیک نیتی پر مبنی ہو۔مگر اس کے مضمرات نہایت خطرناک ہوں گے۔پاکستان میں بعض اشتراکی منکرین نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے "اسلامک سوشلزم"کی اصطلاح وضع کی۔اسلام اور اشتراکیت کے درمیان انہوں نے بہت سے مشترک پہلوؤں کی نشاندہی بھی کی۔ایک اور طبقہ جو یورپ کی جمہوریت سے بے حد متاثر ہے وہ اسلام اور جمہوریت کے درمیان اسی طرح مشترکہ نکات کو بیان کرکے"اسلامک ڈیموکریسی"جیسی اصطلاح کو رواج دینے میں مصروف رہتا ہے۔مگر ایسا نہیں ہوناچاہیے کہ اسلام ،اسلام ہی ہے۔اسے کسی سابقے یا لاحقے کی ضرورت نہیں ہے۔اگر بقول واسطی صاحب اسلام ایک سیکولرمذہب ہے ۔تو پھر سیکولرازم کے نفاذ کا مطالبہ کیوں کیاجاتا ہے۔سیدھے سبھاؤ اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کیوں نہیں کیاجاتا؟اس طرح کے التباس اور ابہام کو جان بوجھ کر کیوں پیدا کیا جاتا ہے۔ سیکولرازم کی مرد معین کرنے سے گریز: جناب تنویر قیصرشاہد اپنے مذکورہ کالم میں لکھتے ہیں : "یہ ہماری کم علمی ہے یا حقیقت سے فرار کہ پاکستان میں سیکولرازم کے لفظ کی گالی تو آسانی سے دے دی جاتی ہے۔لیکن قانون یا پارلمینٹ نے اس لفظ کی تشریح کی ہے،نہ اسے Defineکیا ہے" پاکستان کی پارلیمنٹ کی"کوتاہیوں " کا شمار کیا جائے توایک طویل فہرست مرتب ہوسکتی ہےمگر موصوف کی اس ضمن میں خفگی بے جا ہے کیونکہ دنیا کی کسی پارلیمنٹ نے سیکولرازم کی تعریف کا تعین نہیں کیا یہ کام وہا ں کے ماہرین لسانیات اوردانشوروں نے انجام دیا ہے ۔پاکستان کے دانشور سخن سازیاں تو بہت کرتے ہیں مگر سیکولرازم کو اپنی خواہش کے مطابق Defineنہیں کرتے۔مزید برآں ایک،سیکولر آدمی کو لادین کہنا اسی طرح گالی نہیں ہے۔جس طرح ایک طوائف کو بدکارہ کہنا اور ایک کرپٹ آدمی کو