کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 5
این جی اوز بھی عاصمہ جہانگیر کے ہمراہ وہاں موجود تھیں ۔ علماء کرام اور بہی خواہوں کا مسلمانوں اور خصوصاً مسلم حکمرانوں کو انتباہ : 1۔مسلم ورلڈ جیورسٹس ایسوسی ایشن کے صدر جناب اسماعیل قریشی نے لاہور ہائی کورٹ میں اس کانفرنس کے غیر شرعی اور غیر اسلامی نکات کے خلاف رٹ دائر کی۔ نیز انھوں نے زبیدہ جلال وفاقی وزیر تعلیم کی سر براہی میں اپنا وفد بھیجنے کی بھی مخالفت کی۔ جبکہ دوسری دینی جماعتیں بھی موصوفہ کی مغرب نوازی کی بنا پر شدید تنقید کر رہی تھیں ۔آخر حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کو یقین دلایا کہ ہمارا وفداسلام کے خلاف نکات کی اس کانفرنس میں مخالفت کرے گا اور قرآن وسنت سے متصادم کسی شق کو قبول نہیں کرے گا ۔ 2۔اسی طرح رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبد اللہ بن صالح العبید نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے نام بالعموم اور رائے عامہ کے نمائندوں کے نام بالخصوص ایک خط لکھا جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 54ویں اجلاس کی جانب توجہ دلائی جو 5تا9 جون نیویارک میں ہورہا ہے "خواتین کے بارے میں اس کا 23واں سیشن ہوگا ۔جس کے لیے "اکیسویں صدی میں خواتین کے لیے مساوات ترقی اور امن کا عنوان"اختیار کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ ان سب خواتین کانفرنسوں کا مقصد خاندان کے ادارے کو ختم کرنا اور خواتین بلکہ نو جوان نسل میں اخلاقی بے راہ روی اور والدین سے بغاوت پیدا کرنا ہے۔اللہ نے مسلمانوں کو نیک کاموں میں تعاون کرنے اور برے کاموں سے الگ رہنے کا حکم دیا ہے لہٰذا نئے عالمی نظام کے اقوام متحدہ کی چھتری تلے منظم حملے کے خلاف سوچنا اور تدبیر کرنا تمام مسلم اُمہ کی ذمہ داری ہے۔یہ حملہ صرف مسلم اقدارکے خاتمے کے خلاف سازش نہیں بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے پردے میں تمام انسانی رشتوں بلکہ خود انسان کی پہچان کو تبدیل کر دینے کے مترادف ہے۔ 3۔سابق صوبائی وزیر اطلاعات پیر بنیامین رضوی نے امریکہ میں ہو نے والی اس کانفرنس کو اسلام کے خلاف شرمناک سازش قراردیا ۔جس میں ہم جنس پرستی کو جائز اسقاط حمل کو فروغ اور طوائفوں کو جنسی کارکن قراردیا جارہا ہے انھوں نے مطالبہ کیا کہ این جی اوز کی نمائندہ وفاقی وزیر زبیدہ جلال کو حکومت فوراً واپس بلائے نیز اس کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کرے بلکہ انھوں نے اسلامی ممالک کے تمام سربراہوں سے بھی اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اپنے نمائندے اس کانفرنس سے واپس بلا کر اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں اسی طرح پاکستان کی تمام دینی جماعتوں نے بھی فرد اًفرداً اس کانفرنس کواپنے مذہب عقیدے ایمان اور اقدارکی تباہی کے یہودی منصوبے کے خلاف ڈٹ جانے کی تلقین کی۔