کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 48
پاکستان جسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا،یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اس کی نظریاتی اساس اور اسلامی تشخص کو ایک مخصوص لابی کی طرف سے مشکوک ومتنازعہ بنانے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔11جون کے اخبارات میں پاکستان کے وزیر داخلہ جناب معین الدین حیدر کی جانب سے نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے حوالے سے ان کابیان شائع ہوا کہ"پاکستان کو ترقی پسند،ماڈرن ،بردبار اور سیکولر سٹیٹ ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ حکومت ان ہزاروں مدارس کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے ۔جہاں نوجوانوں کو جہاد کی تربیت دی جارہی ہے جو مغرب کے خلاف نفرت پھیلارہے ہیں وزارت داخلہ نے دوسرے دن یہ وضاحت کرکے اپنی جان چھڑالی کہ وزیر داخلہ کے بیان کو خلط ملط کرکے پیش کردیاگیا ہے اور یہ کہ انہوں نے پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کا نہیں کہا۔مگر اس موضوع پر سیاستدانوں اور رائے عامہ کے حلقوں کی طرف سے فوری طور پر شدید ردعمل کے بعد مسلسل اظہار خیال کاسلسلہ جاری ہے۔اُردواخبار نے اپنے اداریوں میں واضح کیا ہے کہ سیکولر ازم کا تصور مسلم قومیت اور نظریہ پاکستان سے صریحاً متصادم ہے ۔سیکولر طبقہ بھی حسب روایت اس بحث میں کود پڑا ہے ،وہ مسلسل قوم کو سیکولرازم کا مفہوم سمجھانے میں مصروف ہے۔ان کے خیال میں سیکولرازم کامطلب،مذہب دشمنی یا لادینیت نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ریاست کی مذہبی معاملات کے بارے میں غیر جانبداری اور بے نیازی ہے وہ دین پسندوں کو مطعون ٹھہرا رہے ہیں کہ وہ سیکولرازم کے مفہوم تک سے واقف نہیں ہیں ۔انگریزی اخبارات میں چھپنے والے مضامین کااسلوب بالخصوص یہی رن لئے ہوئے ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیکولر ازم کا مفہوم کیا ہے؟کیا سیکولرازم اپنے لغوی واصطلاحی معنوں میں اسلام یانظریہ پاکستان سے متصادم ہے؟اور پھر ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیاپاکستان جیسی اسلامی تصور پر قائم ریاست سیکولرازم کی متحمل ہوسکتی ہے؟یہ معاملہ بھی تحقیق طلب ہے۔کہ مغرب میں سیکولرازم کوفروغ کیونکرہوا؟مغرب میں مختلف ادوار میں سیکولرازم سے کیا مطلب مراد لیاجارتا رہا اور آج کل عملی طور پر اس نظریے کے نفاذ کے کیا کیا مظاہر سامنے آئے ہیں ؟ان تمام سوالات کے جوابات درج ذیل سطور میں دینے کی کوشش کی گئی ہے: سیکولرازم کامطلب: ہم انگریزی زبان کے چند معروف مصادر ومآخذ ،انسائیکلو پیڈیا ز اور لغات کی روشنی میں سیکولرازم کے مطالب ومفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کر تے ہیں : 1۔آکسفورڈ ڈکشنری انگریزی زبان کی وسیع ترین ڈکشنری ہے جو پندرہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ۔علمی اعتبار سےاس اہم ترین لغت میں مختلف الفاظ کے نہ صرف معانی بیان کئے گئے ہیں بلکہ ان معانی کو مزیدواضح کرنے کے لیے مختلف ادوار میں معروف مصنفین کی طرف سے ان کے استعمالات بھی