کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 45
٭ قریب المر گ آدمی کی پیشانی پر اگر پسینہ آجائے تو یہ بھی اس کے اچھے خاتمہ کا سبب ہے۔ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو موت کی شدت دیکھی تھی۔اس کے بعد مجھے کسی پر رشک نہیں آتا کہ اس کی موت آسانی سے آئے۔
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خراسان میں اپنے بھائی سے ملنے اوراس کی تیمارداری کے لئے گئے۔جب حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے بھائی کے پاس پہنچے تو دیکھتے ہیں کہ ان کا بھائی قریب المر گ ہے اور موت کی شدت کی وجہ سے اس کی پیشانی پر پسینہ اتر آیا ہے۔حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسے اس حالت میں دیکھ کر فرمانے لگے:
" اللَّهُ أَكْبَرُ....... سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَوْتُ الْمُؤْمِنِ بِعَرَقِ الْجَبِينِ"
"اللہ بہت بڑا ہے،میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ مومن اپنی پیشانی کے پسینہ کے ساتھ فوت ہوتا ہے(یعنی مومن کی موت کے وقت پیشانی پر پسینہ آجاتا ہے)
٭ اچھے خاتمہ کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ جمعۃ المبارک کے دن یا جمعہ والی رات موت آجائے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
"ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه اللّٰه فتنة القبر"
"کہ" جس مومن کو جمعہ کے دن یاجمعہ کی رات موت آجائے،اللہ تعالیٰ اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھیں گے"اور یہ بھی ممکن ہے کہ کافر اور مشرک کو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات موت آجائے،لیکن وہ کافر یا مشرک عذاب قبر سے ہر گز نہیں بچ سکے گا کیونکہ مندرجہ بالاحدیث کی رو سے مومن ہونا شرط ہے ۔
٭ قریب المرگ حالت میں اللہ تعالیٰ سے رحمت کی امید رکھنا اور اس کے عذاب سے ڈرنا بھی اچھے خاتمہ کا سبب ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نوجوان آدمی قریب المرگ تھا۔حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس نوجوان سے دریافت فرمایا:" كيف تجدك؟"کہ"تیرے دل میں کیا ہے؟"تو وہ نوجوان کہنےلگا:
" قال: واللّٰه يا رسول اللّٰه: إني أرجو اللّٰه وأخاف ذنوبہ"
"کہ اللہ کی قسم مجھے اللہ سے ر حمت کی اُمید بھی ہے اور اپنے گناہوں کا ڈر بھی ہے۔"حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا المَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ
کہ"قریب المرگ حالت میں جس مومن کے دل میں یہ دو چیزیں جمع ہوجائیں گی،اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز عطا فرمائیں گے جس کی وہ امید رکھتا ہے اور جس سے ڈر اور خوف محسوس کرتا ہے ،اس سے اللہ تعالیٰ اس کو بچا لیں گے"
٭ قریب المرگ آدمی کے پاس بیٹھ کر اس کے لیے نیک دعا کرنا بھی اس ک اچھے خاتمہ کا سبب ہے کیونکہ اس وقت جو بات بھی کہی جائے اس پر فرشتے آمین کہتے ہیں ۔حدیث میں ہے:
فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون(صحیح مسلم عن ام سلمہ)
"کہ قریب المرگ کے پاس بھلائی کی بات کرو کیونکہ جو کچھ تم اس وقت کہتے ہو فرشتے اس پر