کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 44
کر نے کاکام ویسے ہی چھوڑ دیا اور لحد کو بند کئے بغیر ہی اس پرمٹی ڈال دی۔اس کے بعد میں نے اس میت کے ساتھ پیش آنے والا منظر سات /آٹھ مرتبہ خواب کی حالت میں دیکھا۔چنانچہ جب میں عمرہ کرنے کے لئے مکہ مکرمہ میں گیا اور پندرہ دن وہاں قیام کیا تو اللہ نے میرے دل کو سکون عطا فرمایا۔(تذکرۃ الاخوان بخاتمۃ الانسان) ٭ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھی ابو عبداللہ محمد بن احمد قصیری نے مجھے خبردی کہ قسطنطنیہ کے حکمرانوں میں کوئی آدمی فوت ہوگیا۔چنانچہ اس کے لئے قبر بنائی گئی اور جب لوگوں نے اس میت کو دفن کرنے کاارادہ کیا تواچانک ایک بہت بڑا سیاہ رنگ کا سانپ آکر اس قبر میں بیٹھ گیا۔لوگ اس میت کو اس قبر میں دفنانے سے ڈرگئے اور انہوں نے ایک اورجگہ قبربنائی۔وہ سانپ جا کر اس قبر میں بیٹھ گیا۔قصہ مختصر تیس قبریں بنائی گئیں ۔اور وہ سانپ ہر اس قبر میں بیٹھ جاتا جس میں اس میت کو دفن کرنے لگتے۔جب لوگ قبریں بنا بناکر تھک ہارگئے تو انھوں نے اہل علم سےسوال کیا کہ اب ہم کیاکریں تو انہیں جواب دیاگیا کہ اس میت کو اسی سانپ کے ساتھ ہی دفن کردو۔ ٭ تدفین کے بعد برے خاتمہ کی علامت ظاہر ہونے والا ایک واقعہ یوں ہے جسے حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے الروح نامی اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ہمارے ساتھی ابو عبداللہ محمد بنالرز الحرانی نے مجھے خبردی کہ میں ایک دن نماز عصر کے بعد قبرستان کی طرف گیا۔جب سورج غروب ہونے کے قریب تھاتو میں قبرستان پہنچ گیا۔وہاں میں نے دیکھا کہ ان قبروں میں سے ایک قبر ایسی تھی جس سے آگ بلند ہورہی تھی(جیسے چراغ سےآگ نکلتی ہے)اس قبر میں ایک میت بھی تھی۔میں اسے دیکھ کر اپنی آنکھوں کوملنے لگا اور دل میں خیال کرنے لگا کہ میں نیند کی حالت میں ہوں یاجاگ رہا ہوں ۔پھرمیں شہر کی طرف واپس آگیا اور میں نے کہا:اللہ کی قسم میں تو جاگ رہاہوں ،چنانچہ میں اپنے گھر گیا اور میں مدہوش تھا میرے گھر والوں نے میرے سامنے کھانا لاکررکھ دیا لیکن مجھ میں کھانا تناول کرنے کی ہمت ہی نہیں تھی۔چنانچہ میں شہر کی طرف گیا اورجاکر اس قبروالے آدمی کے متعلق لوگوں سے دریافت کرنے لگا کہ وہ آدمی کیا تھاتو مجھے بتایا گیاکہ وہ آدمی جعلی کرنسی کاکاروبار کرتاتھا۔ ہم برے خاتمہ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں اور اللہ سے سوال کرتےہیں کہ وہ ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد ٹیڑھا نہ کرےاور ہمیں اپنی خاص رحمت عطا فرمائے،بے شک وہی دینے والاہے۔ ٭ اپنے رشتہ داروں سے سلوک اور صلہ رحمی بھی اچھے خاتمہ کا سبب ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُمِدَّ اللَّهُ لَهُ فِي عُمُرِهِ وَيُوَسِّعَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيَدْفَعَ عَنْهُ مَيْتَةَ السُّوءِ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ وَلْيَصِلْ رَحِمَهُ " کہ جو چاہتا ہے کہ اس کی عمر اور رزق میں اضافہ ہوجائے اور بری موت سے محفوظ ومامون رہے تو اسے اللہ سے ڈرنا چاہیے اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ (مسند احمد عن علی)