کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 43
تکلیف آئی اور وہ فتنے میں مبتلا ہوگیا۔میں نے اس سے سنا :وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے جن آزمائشوں میں مبتلا کیاگیا ہے،ان کے بدلے اگر اللہ مجھے جنت دےدے تو ان کا بدلہ وہ جنت بھی نہیں ہے اور پھر وہ کہنے لگا اس تکلیف سے بڑی تکلیف اور کیا ہوسکتی ہے اور اگر یہ عذاب نہیں تو پھر عذاب سے کیامراد ہے؟۔۔۔یہ واقعہ بھی برے خاتمہ پر دلالت کرتاہے۔ ٭ اسی طرح میت کو غسل دیتے وقت ظاہر ہونے والی بری علامات بھی بے شمار ہیں جن میں سے ایک کو شیخ قحطانی نے اپنے خطاب میں بیان کیا کہ میں فوت شدگان کو غسل دیا کرتا تھا۔ان میں سے بعض افراد کارنگ نہایت سیاہ ہوجاتا ہے۔اور بعض کادایاں ہاتھ قبض ہوجاتاہے اور بعض کا ہاتھ اس کی دبر میں داخل ہوجاتا اور بعض کی دبر سے گندی بدبوآنے لگتی اور بعض سےایسی آواز سنائی دیتی کہ گویا اس کی دبر میں گویا آگ کے انگارے داخل کیے جارہے ہیں ۔شیخ قحطانی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ کاذکر ہے کہ ایک میت کو ہمارے پاس غسل دینے کے لئے لایا گیا۔جب ہم اسے غسل دینے لگے تو اس کارنگ نہایت سیاہ ہوگیا حالانکہ پہلے اس کارنگ نہایت سفید تھا۔میں غسل دینے والی جگہ سے باہرنکلا اور مجھے خوف محسوس ہورہاتھا میں نے باہر کھڑے ایک آدمی کو دیکھا اور اس سے دریافت کیا کہ یہ مت تمہاری ہے؟اس نے کہا:جی ہاں ،میں اس کاوالد ہوں ۔میں نے کہا:یہ آدمی کیاکرتا تھا؟اس نے کہا:یہ نماز نہیں پڑھتاتھا،تو میں نے کہا،اپنی اس میت کولے جاؤ اور خودغسل دے لو۔(تذکرۃ الاخوان بخاتمۃ الانسان) ٭ قبر میں اتارتے وقت پیش آنے والا ایک واقعہ یوں ہے ۔شیخ قحطانی بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں نماز عصر کے بعدقبرستان کی طرف گیا اور ایک فوت ہونے والے آدمی کی قبر بنائی۔میرے ہاتھوں پر مٹی لگی تھی اور میں اپنے ہاتھوں کو دھونے کا ارادہ کررہاتھا کہ ایک جنازہ آگیا اور تقریباً پچاس آدمی اس جنازے کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آدمی نے مجھے آواز دی کہ خدا کے لئے ہمارے ساتھ قبر بنانے میں ہماری مدد کرو کیونکہ ہم اچھی قبر نہیں بناسکتے۔بہرحال میں نے ان کے ساتھ قبر بنانا شروع کردی۔قبر بنا کر ہم اس میت کو دفن کرنے لگے وہ میت کافی فربہ تھی۔دو آدمیوں نے میرے ساتھ اسے قبر میں اتار دیا۔میں نے اس میت کےسر کے نیچےرکھنے کے لیے اینٹ طلب کی اور میں نے بند کھول دیئے تو اس میت کاسر قبلہ سے پھر گیا۔شیخ قحطانی کہتے ہیں کہ میں نے دوبارہ اسکے سر کو پھیر کرقبلہ کی طرف کردیا۔اور میں میت کے دوسری طرف ہوگیا اور دوسری اینٹ پکڑی۔اس وقت میں نے دیکھاکہ اس کہ اس کی آنکھیں کھلی ہیں اور اس کے منہ اور ناک سے نہایت سیاہ خون بہہ رہاتھا۔یہ دیکھ کر مجھ پر اس قدر ڈر اور خوف طاری ہوگیا کہ میر ی ٹانگوں نے مجھے اٹھانے سے جواب دے دیا۔ میرے ساتھ دو تین اورآدمیوں نے بھی عجیب وغریب منظر دیکھا۔پھر انہوں نے مجھے تیسری اینٹ دی اور میں نے دیکھا کہ تیسری مرتبہ بھی اس کا سر قبلہ سے پھر گیا۔چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا اور فوراً اس قبر کے پاس سے بھاگ گیا جو لوگ میرے ساتھ تھے انہوں نے بھی ڈر کی وجہ سے دفن