کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 42
کہ تجھے اپنی زندگی سنوارنے کاموقع نہ ملے۔یاد رہے کہ جس حالت میں انسان مرے گا اسی پر اٹھایاجائے گا اور انجام کا وقت آنے والاہے۔بعض لوگوں کے برے انجام کو یاد کرکے عبرت پکڑنی چاہیے شاید کہ گزرے واقعات سے سبق حاصل ہوجائے کیونکہ ان میں کان لگاکر اللہ کی باتیں سننے اور دل والے کے لئے عبرت اور نصیحت ہے۔ بُرے انجام کی چندمثالیں : برے انجام کاپتہ دینے والی علامتیں تو بہت زیادہ ہیں جن میں بعض بیماری یاتکلیف کے دوران ظاہر ہوجاتی ہیں اور آدمی اللہ کی تقدیر پرناراض ہوتا یا اعتراض کرنے لگتاہے۔بعض اوقات آدمی قریب المرگ ہوکر ایسی گفتگو کرتاہے جواللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن جاتی ہے یا اسے کلمہ شہادت پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔بعض دفعہ میت کوغسل دیتے وقت اس پر برے خاتمے کی علامت ظاہر ہوتی ہے۔رنگت وغیرہ تبدیل ہوجاتی ہے ۔بعض دفعہ قبر میں اتارتے وقت اور بعض دفعہ دفن کرنے کے بعد انسان پر برے خاتمہ کی علامتیں نظر آجاتی ہیں ۔ہم نصیحت اور عبرت کے لیے چند ایسے واقعت کا ذکر کریں گے جن میں برے خاتمہ کی کوئی علامت پائی جاتی ہو: ٭ حافظ ابن رجب حنبلی بیان کرتے ہیں کہ عبدالعزیز بن رواد نے کہا کہ میں ایک قریب المرگ آدمی کے پاس گیاکہ اسے کلمہ شہادت پڑھنے کی تلقین کروں ۔اس قریب المرگ آدمی نے کہا کہ جوکچھ تو کہہ رہاہے میں اس کا انکار کرتا ہوں اور اسی حالت میں وہ مرگیا۔عبدالعزیز بن روادکہتے ہیں کہ میں نے اس کے متعلق لوگوں سے سوال کیا تو مجھے بتایاگیاکہ یہ آدمی شراب پیتا تھا۔عبدالعزیز کہا کرتے تھے کہ گناہوں سے بچو۔کیونکہ گناہوں کے سبب ہی اس آدمی نے کلمہ شہادت پڑھنے سے انکار کیا ۔ ٭ کئی سال پہلے سعودی عرب کے صوبہ قصیم میں ایک واقعہ پیش آیا تھا۔جس کی باز گشت اخبارات میں بھی سنی گئی ۔اس خبر کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک آدمی نے قریب المرگ حالت میں ا پنے اللہ تعالیٰ پر اپنی بیماری کی وجہ سے اعتراض کیا۔ اسکے ساتھ مسجد میں نماز پڑھنے والے اس کے بعض دوست آئے انہوں نے اس سے کہا:یہ وہ قرآن ہے جسے تو پڑھتا تھا،اپنے اللہ سے ڈر اور اسے کلمہ شہادت پڑھنے کی تلقین کرنے لگے۔وہ قریب المرگ آدمی کہنے لگا میں قرآن کو مانتا ہوں اور نہ کلمہ شہادت کو جانتا ہوں اور وہ اسی حالت میں فوت ہوگیا۔ہم اللہ سے اس ذلت ورسوائی کی پناہ مانگتے ہیں ۔ ٭ ابن ابی الدنیا کہتے ہیں کہ مجھے ابو الحسن بن احمد فقیہ نے بیان کیا کہ ہمارے پاس ایک آدمی تھا جب اسے موت آنے لگی تو اس سے کہا گیا کہ تم اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو۔وہ کہنے لگا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔پھر اس سے کہا گیا کہ تم لاالٰہ الااللہ پڑھ لو،وہ کہنے لگا کہ مجھے اس کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے لوگوں سے سنا کہ وہ آدمی بہت بڑا عبادت گزار اور روزے رکھنے والا تھا۔اس پر بڑی