کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 39
نہ کر اور جب صبح کرے تو شام کا انتظار نہ کر۔اور بیماری سے پہلے صحت کو اور موت سے پہلے زندگی کو غنیمت سمجھ" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤمنوں کی ایسی چیزوں کی طرف رہنمائی فرمائی ہے جو انہیں لمبی امیدوں سے بچا کر فانی دنیا کی حقیقت سمجھانے والی ہیں ۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ۔ "موت کو یاد کرو قبروں کی زیارت کرو اور فوت ہونے والوں کی تجہیز وتکفین کر کے ان کا جنازہ پڑھو ۔بیماروں کی تیمارداری کرو نیک لوگوں کی ملاقات و زیارت کرو" دراصل یہ چیزیں مردہ دلوں کو بیدار کرنے والی ہیں موت کے بعد اپنے ساتھ پیش آنے ولا منظر دکھانے والی اور اعمال صالحہ پر آمادہ کرنے والی ہیں ۔ 4۔برائی سے محبت کرنا اور اسے عادت بنالینا:جب انسان برائیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور توبہ نہیں کرتا تو شیطان اس کی سوچ پر حادی ہوجاتا ہے حتی کہ جب وہ آدمی قریب المرگ ہوتا ہے تو اس کے عزیز و اقارب اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں تاکہ دنیا سے جاتے وقت اسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوجائے لیکن اس کی برائیاں اس پر غلبہ پالیتی ہیں اور وہ ایسے کام کرتا ہے جو اس کے برے خاتمہ کا سبب بن جاتے ہیں کیا نماز کو ترک کرنے والے اس بات سے نہیں ڈرتے کہ وہ نماز کو ضائع کر رہے ہیں اور انہیں نصیحت بھی کی جاتی ہے لیکن وہ نصیحت قبول نہیں کرتے ۔کیا نہیں اپنے برے انجام سے ڈر نہیں آتا۔سودی کاروبار کرنے والے جو اپنے اس حرام فعل سے توبہ نھی نہیں کرتے کیا نہیں ڈرنہیں آتا کہ اس جرم عظیم اور گناہ کبیرہ کی حالت میں انہیں موت آجائے ۔اور جب بندہ سچی توبہ کر لیتا ہے تو اس کے لیے اللہ کی طرف سے خیرو برکت لوٹ آتی ہے اسی لئے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ: "عاصی کا عجز وانکسار ،نیک آدمی کے اپنے اچھے اعمال پر فخر کرنے سے زیادہ اچھا ہے"جو عمل تجھے عاجزی کی دولت عطا کرے وہ ایسی نیکی سے بہتر ہے جو تیرے اندر تکبر پیدا کردے " اللہ کے نیک بندے ابان بن ابی عیاش کے متعلق مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ:"ایک دفعہ میں قیام بصرہ کے دوران حضرت انس بن مالک رحمۃ اللہ علیہ سے ملاقات کے لیے نکلا میں نے دیکھا کہ ایک جنازے کوصرف چار آدمی اٹھا کر لا رہے تھے میں نے بطور تعجب کہا سبحان اللہ !ایک مسلمان فوت ہوگیا ہے بصرہ شہر سے اس کا جنازہ گزررہا ہے اور جنازے کے ساتھ ان چار آدمیوں کے سوا کوئی بھی نہیں ابان بن ابی عیاش کہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ مل گیا اور جنازہ کو اٹھایا پھر جب اس آدمی کو قبر میں دفن کر دیا گیا تو میں نے ان چار آدمیوں سے کہا: کیا وجہ ہے؟ انھوں نے کہا کہ ہمیں ایک عورت نے اسے دفن کرنے کے لیے کہا تھا وہ کہتے ہیں کہ میں اس عورت کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اے اللہ کی بندی !تیرااس فوت ہونے والے بندے سے کیا رشتہ تھا ۔وہ کہنے لگی کہ وہ میرا بیٹا تھا اور بعض اوقات وہ اپنے آپ پر زیادتی کرنے والا تھا اس نے مجھے کہا تھا کہ امی جان !جب میں فوت ہونے لگوں تو مجھے کلمہ شہادت پڑھنے کی تلقین کرنا