کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 38
سلف صالحین میں سے کسی نے کہا کہ:
"میں تمھیں شیطان کے بہت بڑے لشکر سے ڈراتا ہوں ۔عقلمند مومن وہ ہے جو ہر وقت اپنے گناہوں سے اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور بُرے خاتمے سے ڈرتا رہتاہے اور اللہ سے اس کی محبت کا سوال کرتا ہے اور ظالم شخص تو وہ ہے جوتوبہ کوموخر کرتا رہتاہے اس کی مثال اسی قافلہ سی ہے جس نے دوران سفر ایک وادی میں قیام کیا اور ان میں سے ایک سمجھدار آدمی بازار گیا اور جاکر ضروریات سفر خریدلایا اور قافلے کے چلنے کا انتظار کرنے لگا۔جبکہ اپنے آپ کو بڑا چالاک سمجھنے والا آرام سے بیٹھا رہتاہے۔کہ کوئی بات نہیں ،ابھی تیاری کرلوں گا۔یہاں تک کہ میر کارواں چلنے کاحکم دے دیتاہے اور اس کے پاس زاد راہ بھی نہیں ہوتا۔یہ دنیا میں لوگوں کے لئے مثال ہے۔سچے مومن کو جب موت آتی ہے تو وہ پشیمان نہیں ہوتا جبکہ نافرمان(توبہ میں تاخیر کرنے والا) کہتاہے کہ اے میرے رب!مجھے اب دنیا میں بھیج دے،میں جاکر نیک اعمال کروں گا"
3۔لمبی امیدیں :اکثر لوگوں کی بد بختی کا سبب یہ ہو تا ہے کہ وہ شیطان کے فریب میں آجاتے ہیں اور وہ انہیں یہ یقین دلاتا رہتا ہے کہ ان کی عمربڑی لمبی ہے بہت سال آنے والے ہیں ۔انسان ان میں لمبی امیدیں بنا لیتا ہے اور آنے والے سالوں میں اپنی ہمت لڑاتا ہے۔ جب کبھی اسے موت نظر آتی ہے تو اس کی پرواہ نہیں کرتا ۔کیونکہ اس کے خیال میں موت اس کی آرزؤں کو گدلا دیتی ہے ۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لمبی امیدوں اور خواہشات نفس کی پیروی سے بڑا ڈراکرتے تھے اور فرمایا کرتے کہ لمبی امیدیں آخرت کو بھلادیتی ہیں ۔اور خواہشات نفس کی پیروی حق کی اتباع سے روک دیتی ہے ۔یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ خبردار دنیا پیچھے کی جانب پھرنے والی ہے اور آخرت جلدی سے آنے والی ہے اور دونوں میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں تمہیں چاہیے کہ تم آخرت کے بیٹے بنو دنیا کے بیٹے نہ بنو۔"آج حساب و کتاب نہیں بلکہ عمل کرنے کا موقع ہے اورکل روز قیامت حساب وکتاب ہو گا اور عمل کی مہلت نہیں ملے گی۔ اور جب انسان دنیا سے محبت کرنے لگے اور اسے آخرت پر ترجیح دینے لگے تو وہ اس دنیا کی زیب و زینت عیش وعشرت اور لذتوں میں پڑکر آخرت میں اپنا گھر ایسے لوگوں کے ساتھ جوار رحمت میں بنانے سے محروم رہتا ہے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء صدیقین شہداءاور صالحین کے ساتھ ۔
اعمال صالحہ میں سبقت اختیار کرنا جھوٹی امید سے متاثر نہ ہونے کی علامت ہے کیونکہ ایسے شخص کو گنتی کے چند سانس زندگی کے چند دن اور عمر کے اوقات کو غنیمت سمجھنا آسان ہوتا ہے۔۔۔اس کے ساتھ یہ بات بھی ہے کہ جو وقت گزرجائے وہ پھر لوٹ کر نہیں آتا!!
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کندھے سے پکڑ کر فرمایا :"دنیا میں ایسے راہوجیسے تم پر دیسی یا مسافرہو۔"اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ جب تو شام کرے تو صبح کا انتظار