کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 37
کو جاری وساری کیاتھا اور صراط مستقیم سے کج روی اور انحراف کرتے رہے اوراللہ تعالیٰ سے پہلی ملاقات میں ان پر حقیقت حال واضح ہوگئی۔
اب فارض عمر بن علی حموی(متوفی 632ھ) نامی شخص اللہ تعالیٰ کے متعلق اتحاد اور طویل کا فاسد عقیدہ رکھتاتھا اورکہتاتھا کہ بندہ رب ہے اور رب بندہ ہے۔جبکہ جن با اعتماد لوگوں نے اس کی موت کا وقت دیکھا ہے ،بتاتے ہیں کہ جان کنی کے عالم میں اپنی بدبختی اور ہلاکت کاماتم اس نے ان اشعار کے ذریعے کیا:
(ابن فارض فی سیر اعلام النبلاء وفیات الاعیان)
إنْ كانَ منزلتي في الحبِّ عندكمْ, ما قد رأيتُ، فقد ضَيّعْتُ أيّامي.
أمنيَّة ٌ ظفرتْ روحي بها زمناً, واليومَ أحسَبُها أضغاثَ أحْلامِ.
"اگر تمہارے ہاں میری محبت ومودت کا یہی صلہ ہے جو مجھے مل رہاہے تو میں نے اپنے دن ضائع کردیئے ۔ایک عرصہ تک میرا نفس میری آرزو پر کامیاب اور فتح یاب رہا اورآج میں اس کامیابی کوپریشان کن خواب سمجھتا ہوں ۔"
یہ بات اس نے اس وقت کہی جب اس پراللہ کاغضب نازل ہوچکا تھا اور اس کی کرتوتوں کی حقیقت کھل کر سامنے آچکی تھی۔بہت کم ایسا ہوا کہ بدعتی کاخاتمہ ایمان کی حالت میں ہو۔
2۔توبہ کرنے میں کوتاہی اورغفلت کرنا:ہرمکلف انسان پر ہر لمحہ اپنے گناہوں سےتوبہ کرنا ضروری ہے۔اللہ فرماتے ہیں :
﴿ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾(النور:31)
"اے مومنو!تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو،تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ"
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جن کے تمام اگلے پچھلے گناہ اللہ نے معاف فرمادیئے تھے،فرماتے ہیں :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ فَإِنِّي أَتُوبُ فِي الْيَوْمِ إِلَيْهِ مِائَةَ مَرَّةٍ .(رواہ مسلم)
"اے لوگو! اللہ کی طرف توبہ کرو میں روزانہ سو مرتبہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہوں "
شیطان کے ہتھیاروں میں سے ایک بہت بڑاہتھیار جس کے ساتھ وہ لوگوں پر حملہ آور ہوتاہے یہ ہے کہ وہ خیال دل میں ڈالتاہے کہ کوئی بات نہیں ،گناہ کرلو پھر توبہ کرلینا،ابھی بڑی لمبی عمر باقی ہے۔اس طرح وہ نافرمان لوگوں کے دلوں میں توبہ سے غفلت ڈال دیتا ہے اورکہتاہے کہ اگر تو نے اب توبہ کرلی اور پھر کوئی گناہ کا ارتکاب کیا تو تیری توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور تو جہنمی بن جائےگا۔دل میں مزیدوسوسہ ڈال دے گا کہ جب تیری عمر پچاس یا ساٹھ سال ہوجائےگی تو پھر توبہ کرکے مسجد میں بیٹھ جانا اور کثرت سے عبادت کرنا ۔ابھی توجوانی کی عمر ہے اوراسی عمر میں دنیا کی رنگینیاں اور بہاریں دیکھی جاتی ہیں ۔اپنے نفس کو خوب من مانی کرنے دے اور عبادت وریاضت کرکے ابھی سے اس پر سختی نہ کر۔انسان کو توبہ سے محروم رکھنے کے لئے اس طرح کے کئی اور بھی شیطانی مکروفریب ہوتے ہیں ۔اسی لئے