کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 36
الْمُتَّقِينَ ﴾(المائدۃ:27) "بے شک اللہ تعالیٰ تو متقین کے اعمال قبول کرتاہے" بعض کایہ عمل تھا کہ وہ اپنے آپ کو ڈانٹتے اور نصیحت کرتے کہ اےنفیس!وقت گزرنے سے پہلے جلدی کرلے اور زندگی کے دن اور راتوں کی پہرہ داری کر(یعنی دن اور رات اللہ کی عبادت کرتارہ!) جب سلف صالحین کایہ حال ہے تو ہمیں ان سے زیادہ ڈرنا چاہیے۔ہمارے دل سخت ہیں اور ہم اپنی لاعلمی کی وجہ سے بے پرواہ ہیں ۔اس لئے بھی کہ صاف دل معمولی مخالفت سے بھی ڈرتے ہیں جبکہ سخت دلوں پر وعظ ونصیحت بھی اثر نہیں کرتے۔ہم اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے دل،رونے والی آنکھ اور ذکر کرنے والی زبان کاسوال کرتے ہیں ،بے شک وہی یہ چیزیں عطا فرمانے پر قدرت رکھتاہے! بُرے خاتمہ کے اسباب: اللہ ہمیں برے انجام سےبچائے۔یاد رہے کہ برا خاتمہ ایسے شخص کے لئے نہیں ہے جو اپنے ظاہر کو درست کرتا اوراپنے باطن کی اصلاح کرتاہے۔برائی کے ساتھ اس کا ذکر سناگیا اور نہ جانا گیا ہے،تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔براانجام تو ایسے شخص کے لیے ہے جس کے دل ودماغ میں فتور ہے اوروہ کبائر پر اصرارکرنے والا اوراللہ کی حدودکو پامال کرنے والا ہے۔بسا اوقات اس پر اس چیز کا غلبہ اس قدر ہوجاتا ہے کہ اسےتوبہ سے پہلے ہی موت آجاتی ہے۔شیطان اسے صدمہ کے وقت گمراہ کردیتا اوردہشت کے وقت اسے اچک لیتاہے یاوہ در ست ہوجاتاہے یعنی استقامت اختیا کرتاہے یا پھراپنی حالت بدل کر کسی ایسے طریقے یا راستے پر چل پڑتا ہے جواس کےبرُے خاتمہ اور عاقبت کی بردباری کاسبب بن جاتاہے۔۔بُرے خاتمہ کے دو درجے ہیں : اول:یہ کہ فوت ہوتے وقت دل پر شکوک وشبہات اورانکار کا غلبہ ہو اوریہ معاملہ بڑاخطرناک ہے جوہمیشہ ہمیشہ کےلئے پکا جہنمی بناسکتاہے۔ دوم:یہ کہ انسان اعلیٰ اقدار کو پامال کرےیا احکام الٰہی پر اعتراض کرے یا وصیت میں ظلم وزیادتی کرے یا گناہوں پر اصرار کرتے ہوئے فوت ہوجائے،یہ پہلے معاملے سے قدرے مختلف ہے۔ بُرے خاتمہ کے تمام اسباب کو تفصیل کے ساتھ بیان کرنا تو ممکن نہیں ہے لیکن ہم ان تمام اسباب کی طرف اختصار کے ساتھ صرف اشارہ کردیتے ہیں : 1۔بدعات میں پڑنے کی وجہ سے شکوک اور انکار کاشکار ہوجانا: اس کامطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات اور اسماء وافعال میں دیکھا دیکھی یا غلط رائے کی بنیاد پر باطل عقیدہ رکھا جائے۔اورجب موت کا وقت قریب آئے تو آنکھیں کھلیں کہ میں جس نظریے اورعقیدے کو اپنائے پھرتا رہا،وہ تو باطل اور بے بنیاد عقیدہ تھا۔ بے شمار لوگ اس حال میں مر گئے کہ انہوں نے اللہ کے دین میں بدعات