کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 34
کی امید بھی رکھتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ أَفَأَمِنُواْ مَكْرَ اللّٰهِ ﴾(الاعراف:99) "کیا وہ اللہ تعالیٰ کی تدبیر سے بےخوف ہوچکے ہیں " یہ آیت فاسقوں اور کافروں کے بارے میں ہے اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا بندہ اپنے اللہ کی نافرمانی بھی نہیں کرتا اور اس کی پکڑ سے بے خوف بھی نہیں ہوتا۔کیونکہ ممکن ہے کہ اسے گناہوں کی سزابعد میں دی جائے اور اس میں دھوکہ پیدا ہوچکا ہو۔ان کے دل گناہوں سے مانوس ہوجاتے ہیں ۔اور ان پر اچانک عذاب آجاتے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کےذکر سے غافل ہوجائیں اور اسے بھول جائیں تو اللہ تعالیٰ بھی انہیں اپنے ذکر سے غافل کردے۔ان کی طرف آزمائشیں جلدی آتی ہیں اور ان کا انجام یہ ہوتاہے کہ وہ اس کی رحمت سے دور ہوجاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سب کے گناہوں کو جانتاہے جو یہ نہیں جانتے انہیں اللہ تعالیٰ کی تدبیریں گھیرلیتی ہیں اور انہیں پتہ بھی نہیں چلتا۔اور یہ بات بھی ہے کہ اللہ تعالی ان کو آزمائشوں اور امتحان میں ڈال دیتا ہے اور وہ صبر نہیں کرسکتے جو خود آزمائش کی ایک صورت ہوتی ہے۔" اسلاف کرام کا برے خاتمہ سے ڈرنا: حافظ ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسلاف پر برےخاتمہ(انجام موت) کا خوف طاری رہتاتھا۔ان میں ایسے بھی تھے جو اپنے اعمال پر قلق محسوس کرتے تھے اور کہاجاتاہے کہ نیکوکاروں کے دل خاتمہ کے بارے میں ہر وقت فکرمند رہتے ہیں کہ ہم نےآگے کما کر کیا بھیجا ہے؟ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ انہوں ن بعض سلف صالحین سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس بات نے کبھی رُلایاہے کہ اللہ تعالیٰ کا آپ کے متعلق فیصلہ کیا ہے۔تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے جو مجھے مہلت دی ہے،میں اس پر کبھی مطمئن نہیں رہتا۔امام سفیان بھی اپنے اعمال اور خاتمہ کی وجہ سے قلق محسوس کیا کرتے تھے اور رو کر کہتے تھے کہ"کاش!میں اُم الکتاب میں بدبخت نہ لکھا جاؤں ،میں ڈرتا ہوں کہ موت کے وقت میرا ایمان کہیں مجھ سے چھین نہ لیاجائے۔" مالک بن دینار رات کو بہت طویل قیام کرتے اور اپنی داڑھی پکڑ کرکہتے کہ: "اے اللہ! تو جانتا ہے کہ جنت میں کون ہے اور جہنم میں کون ہے ،اے اللہ! میری جگہ تو نے کہاں بنائی ہے :جنت میں یاجہنم میں !" موت کے وقت سلف کے چند اقوال: اب ہم آپ کے سامنے نصیحت اور عبرت کےلئے سلف صالحین کے چند واقعات بیان کرتے ہیں کہ وہ قرب مرگ کیاکہتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب فوت ہونے کے قریب ہوئےتو رونے لگے۔جب آپ سے رونے کیوجہ دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ"میں اس لئے رورہا ہوں کہ سفر بہت لمباہے اور زادراہ بہت تھوڑا