کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 32
اصلاح امت عبد الحمید بن عبد الرحمٰن مترجم :عبدالمالک سلفی ( بری موت کے اسباب اور اس سے بچاؤ (دنیامیں سب سے قیمتی اثاثہ انسان کی عمر ہے۔اگر انسان نے اس کو آخرت کی بھلائی کےلیے استعمال کیا ،تویہ تجارت اس کے لیے نہایت ہی مفید ہے۔اور اگر اسے فسق وفجور میں ضائع کردیا اور اسی حال میں دنیا سے چلا گیا تو یہ بہت بڑا نقصان ہے وہ شخص دانش مند ہے جو اللہ تعالیٰ کے حساب لینے سے پہلے پہلے اپنے آپ کا محاسبہ کرلے اور اپنے گناہوں سے ڈر جائے قبل اس کہ کے وہ گناہ ہی اسے ہلاک اور تباہ وبرباد کردیں ۔ زیر نظر مضمون میں بڑے خاتمہ کے اسباب کاتذکرہ پیش خدمت ہے۔یہ موضوع مسلمانوں کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ اعمال کادارومدارخاتمہ پر ہے اور انسان جس حالت میں زندگی بسر کرتا ہے اسی حالت میں اس کی موت واقع ہوتی ہے۔ اور جس حالت میں انسان کی موت واقع ہوگی اسی حالت میں وہ قیامت کے دن قبر سے اٹھایا جائے گا۔حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ مَاتَ عَلَى شَيْءٍ بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ" (رواہ الحاکم) "جس حالت میں آدمی فوت ہوگا،اسی پر اسے قیامت کے دن اٹھایا جائے گا" ہم اللہ تعالیٰ سے اچھے خاتمہ کا سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے تمام کام سنوار دے اور ہمارے اعمال کی اصلاح فرمائے،بے شک وہ سننے والا ،قبول کرنے والا اور بہت قریب ہے(مولف) برے خاتمہ سے یہ مراد ہے کہ قرب مرگ آدمی پر برے خیالات کا غلبہ ہو اور وہ شکوک وشبہات اورانکار ونافرمانی کے ساتھ دنیاسے چمٹا رہے اور اسی حال میں اس کی موت واقع ہوجائے اور اس کا خاتمہ ایسےاعمال پر ہو جو اسے ہمیشہ کے لئے جہنم کا سزا وار بنادیں ۔ بُرے خاتمہ کےخوف نے صدیقین کے دلوں کو ہر وقت پارہ پارہ اور پریشان رکھا ہے کہ ان کے لئے اس دنیا میں راحت وآرام نہیں ہے۔وہ جب کبھی کسی پرسکون گلی میں داخل ہوتے ہیں تو ان کی گھبراہٹ انہیں خوف کی راہ پر گامزن کردیتی ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہاہے: أَرْوحُ بِشَجْوٍ ثُمَّ أَغْدُو بِمِثْلِهِ وَتَحْسَبُ أَنِّي فيِ الثِّيَابِ صَحِيحُ. "میں تکلیف کی حالت میں شام کرتا ہوں اور تکلیف کی حالت میں ہی صبح کرتا ہوں اورتو سمجھتا ہے کہ میں کپڑوں میں صحیح سلامت ہوں " جب اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو علم عطا فرمایا اور اس پر عمل کرنے کا حکم دیا توانہوں نے کہا:عنقریب کرلیں گے۔اور اس عنقریب نے ان کے اعمال کی عمریں کم کردی ہیں ۔وہ متنبہ ہوکردن رات جاگتے رہے اور اپنے بڑے بڑے بھیانک ارادوں کو عملی صورت دے دی،جب انہوں نے جی بھر کے گناہ
[1] فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ..... متخصص مرکزتعلیم الاسلام ، ستیانہ بنگلہ ۔فیصل آباد