کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 19
تیسرے قول کے بارے میں حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ: "یہ بات بروایت طبری ضعیف طریق سے منقول ہے اور شاذ ہے" سید امیر علی شاہ اپنی تفسیر مواہب الرحمٰن میں سورہ انعام کی آیت:﴿ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ ﴾ کے تحت لکھتے ہیں کہ: "امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ کبیر میں کہا کہ ابراہیم علیہ السلام آزر کے بیٹے ہیں ،تورات میں جس کا نام تارح ہے۔پس ابراہیم علیہ السلام کے باپ کے دونام ہوئے جیسے یعقوب واسرائیل دونوں حضرت یوسف کے باپ کے نام تھے اور بخاری نے افراد میں روایت کی کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ قیامت کے روز ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ آزر سے ملیں گے اورآزر کے چہرہ پر قزت عبرت ہوگی،الخ۔۔۔پس اس میں و ضاحت ہے کہ آزر ان کا باپ تھا۔۔۔الخ" اس سلسلے میں آ پ ابن کثیر اور ابن جریر کے اقوال ذکر کرنے کے بعد ان کی تائید میں لکھتے ہیں کہ صحیح وصواب یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا نام آزر تھا اور تارح اس کا دوسرا نام ہوگا،الخ۔ مزید لکھتے ہیں کہ بعدآیات واحادیث صحیحہ کے کسی کو مجال نہیں ہے کہ آزر نام ہونے میں کلام کرے ،فی السراج آزر نام ہونا اصح ہے اور یہ ثابت ہے اوراصلی نام تارح نہیں۔الخ(ص205۔جلد دوم) مولانا امین احسن اصلاحی اپنی تفسیر تدبر قرآن میں لکھتے ہیں : "آزر حضرت ابراہیم کے والد کا نام ہے۔تورات کے عربی اور انگریزی ترجموں اور تالمود،سب میں اس کا تلفظ ایک دوسرے سے مختلف ہے(بعض نے آرخ لکھا ہے،بعض نے تارخ اور بعض نے تارح)قرآن نے یہاں جس تصریح کے ساتھ اس نام کا ذکر کیاہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بارے میں یہود کے ہاں جو روایات کا اختلا ف ہے وہ اسی اختلاف کو رفع کرنا چاہتاہے۔اور قرآن چونکہ قدیم صحیفوں کے لئے کسوٹی(مھیمن) کی حیثیت رکھتاہے اور براہ راست وحی الٰہی پر مبنی ہے۔" نظم الدرد فی تناسب الایات والسورمیں امام برہان الدین ابو الحسن بقاعی،سورہ انعام کی آیت 75 کے تحت لکھتے ہیں :"امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ کبیر میں ابراہیم بن آزر ذکر کیا ہے۔جبکہ تورات میں یہ نام تارح ذکر ہواہے۔"فتح الباری شرح صحیح بخاری میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : "ابراہیم علیہ السلام اپنے والد آزر سے ملیں گے۔۔۔الخ،یہ نام ابراہیم علیہ السلام کے والد کے نام کے سلسلے قرآن کے ظاہر لفظ کے مطابق ہے" بلکہ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگردحضرت سعید بن جبیر کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ (فتح الباری :کتاب التفسیر سورہ شعراء) "سیدنا ابراہیم علیہ السلام روز قیامت کہیں گے:اے میرے رب!میرے والد،اے میرے رب! میرا والد،جب تیسری بار کہیں گے تو اس کا ہاتھ پکڑ لیں گے۔چنانچہ اس کی طرف دیکھیں گے کہ وہ