کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 16
کو اگرصحیح مان لیا جائے تو علی کو لانے سے تو آل مزید بلند شان ہوکر نبوت میں شامل ہوجائے گی۔ پروفیسر صاحب کی یہ غلط فہمی ہے کہ درود میں علیٰ اس لئے لایا جاتاہے تاکہ آل نبوت میں شامل نہ ہوسکے،جبکہ اہل فن کے نزدیک حرف جر دہرانے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ضمیر متصل کلمہ کا جز ہوتی ہے۔ اور اسم ظاہر کا کسی کلمہ کے ایک جز پرعطف ڈالنا درست نہیں اس لیے معطوف پر حرف جار کع دوبارہ لایا جاتا ہے تاکہ جزو کلمہ پر عطف لازم نہ آئے۔لیکن پروفیسر مذکور اس علت کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔اس لئے وہ حرف جر دہرائے بغیر درود کی عبارت میں آل کے نبوت میں شامل ہوجانے کی ٹامک ٹوئیاں ماررہے ہیں۔بلکہ اپنی اس جہالت کو تحقیق کا نام دیتے ہوئے لکھتے ہیں : "طلوع اسلام کے قارئین اس قسم کے انکشافات کے ثبوت مانگتے ہیں ، ان کی تسلی کے لئے ہم نے یہ کتاب(منتقی الاخبار،مترجم اردو) خرید کر طلوع اسلام کی لائبریری میں رکھ دی ہے ،جن قارئین کو ہماری تحقیق پر شک وشبہ ہو وہ ان کتابوں کی زیارت کرسکتے ہیں "(طلوع اسلام ص47) پروفیسر صاحب سے ہماری درخواست یہ ہے کہ آپ دارالدعوۃ السلفیہ کی طرف سے شائع ہونے والی منتقی الاخبار ،مترجم اردو خریدنے پر اکتفا نہ کریں ،بلکہ اصل عربی کتاب خریدکر اپنی لائبریری میں رکھنے کی بھی زحمت فرمائیں جس کا مذکورہ ادارے نے ترجمہ نشر کیا ہے۔کیونکہ منتقی الاخبار عربی کے ہر ایڈیشن میں ہرحدیث ک ساتھ درود کی وہی عبارت موجود ہے۔جوحرف جر علیٰ دہرائے بغیر ہے،جس پر آپ کو اعتراض ہے اور طلوع اسلام کے قارئین میں سے اگر کوئی شخص آپ کی تحقیق کا مشاہدہ کرنے کے لئے حاضر ہوتو اسے منتقی الاخبار مترجم اردو کے ساتھ اس کتاب کاعربی ایڈیشن بھی پیش کیاجائے تاکہ وہ آپ کے مکروفریب کو ملاحظہ کرسکے،اور اس بات سے آگاہ ہوسکے کہ ترجمہ کرنے والا تو اصل کتاب کا پابند ہوتا ہے ۔جبکہ منتقی الاخبار عربی میں ہر حدیث کے ساتھ درود کی عبارت حرف جر علیٰ دہرائے بغیر"صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" موجود ہے تو دارالدعوۃ السلفیۃ اپنے ترجمہ میں درود کی عبارت اسی طرح نقل کرنے سے خطرناک تحریف کامرتکب کیسے ہوسکتا ہے۔ آخر میں ہم طلوع اسلام سے وابستہ حضرات سے درخواست کریں گے کہ آپ لوگ مسٹر پرویز سے عقیدت کو چھوڑ کر ان کے بیک گراؤنڈ کو سمجھنے کی کوشش کریں ،اور یقین جانیں کہ وہ شخص انتہائی بدنیت تھا،جس نے اسلام بلکہ قرآن کے نام پر امت مسلمہ کو صراط مستقیم سے ہٹا کر گمراہی اور ضلالت کے راستے پر ڈالنے کی پوری کوشش کی ہے،اس پر اس کاپورا لٹریچر خاص کر مفہوم القرآن جیسی کتابیں شاہد ہیں ،جس میں اس نے خوف خدا سے عاری ہوکر قرآنی آیات کے مفاہیم ومطالب بیان کرنے میں بھر پور دھاندلی اوردھونس سے کام لیا ہے،اب آ پ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی زندگی میں موقع فراہم کیا ہے کہ اس گمراہی سے توبہ کرلیں ،اور نبوی منہج کو اختیار کرکے اپنی عاقبت کی اصلاح کرلیں۔۔۔وما علینا الا البلاغ