کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 12
اور علم کے ہتھیار سے مسلح ہوکر اپنے اسلاف سے رشتہ جوڑتے ہوئے اعتماد سے قدم اٹھانا ہوں گے۔تاکہ آنے والی صدی میں خواتین سے متعلقہ چیلنج کا علمی اور عملی دونوں سطح پر مؤثر جواب دیا جاسکے ۔ 4۔نیو ورلڈ آرڈر جاری کرنے کے بعد سے امریکہ ہر ممکن طور پر مسلم ممالک کو الگ الگ دبا رہا ہے اس کو احساس ہے کہ اس کے اس آرڈرکو صرف اسلام ہی چیلنج کر سکتا ہے اس لیے امریکہ اور یہودی مسلمانوں کو مسلسل کمزور کرنے اور تقسیم در تقسیم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں لہٰذا جلد مسلمانوں کو متحدہ ہوکر اپنی یونین قائم کرنی چاہیے یا تو سلامتی کونسل میں اپنی اکثریت کی بنا پر دو تین مستقل ووٹ حاصل کریں وگرنہ اپنا مسلم بلاک الگ تشکیل دیں اپنے کردار اور جہاد کے ذریعہ اپنا لوہا منوائیں داخلی اتحاد سکے ذریے نہ صرف اپنے دین کا تحفظ کریں بلکہ دکھی انسانیت تک اسلام کا حیات بخش اور روح پرور پیغام پہنچا ئیں اسلام کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کا توڑ کریں اپنی مؤثر اور معتمدنیوز ایجنسی قائم کریں اپنا مسلم ٹیلیویژن نیٹ ورک قائم کریں اور مظلوم بھائیوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی فوج تشکیل دے کر سرخروہوں یہی کامیابی کا راستہ ہے۔ مقام مسرت ہے کہ اس موقع پر پاکستان کاسرکاری وفد اس بات پر ڈٹا رہا کہ وہ اپنی اسلامی روایات کے برعکس کوئی ایجنڈا قبول نہیں کرے گا کیونکہ اسلام میں خواتین کی سیاسی و معاشی ترقی کے لیے بھر پور کردار موجود ہے محترمہ زبیدہ جلال نے اس عزم کو بھی اظہار کیا کہ اب ہم او آئی سی کے تمام رکن ممالک کو بھی اعتماد میں لے رہے ہیں تاکہ مغربی معاشرے کی روایات ہم پر مسلط نہ کی جا سکیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے اس عزم پر قائم رہتے ہوئے پوری اسلامی دنیا کو مغرب کی بڑھتی ہوئی تہذیبی اور ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرے۔ یہ وعدے صرف صفحہ قرطاس کی زینت بنے نہ رہ جائیں بلکہ ان کو عملی جامہ پہنا کر مسلم اُمہ کی تحقیقی فلاح و بہبود کا کام سر انجام دیا جا ئے۔ (مسز ثریا علوی بنت مولانا عبد الرحمٰن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ )