کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 11
کیا۔ جبکہ موجودہ کانفرنس کا ایجنڈااس کفریہ نظام کو جبراً رکن ممالک پر مسلط کرنا تھا لہذادینی جماعتوں علماء اور امت کے اہل نظر اصحاب نے اپنی اپنی حکومتوں کو خوب سمجھا یا اور بغیر سوچے سمجھے اس کانفرنس کے ایجنڈے پر دستخط کرنے کے خطر ناک عواقب سے ان کو آگاہ کیا تو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی آن پہنچی ۔جمہوریہ چین نے بھی اپنے مفادات کے تحت ایجنڈے کی مخالفت کی۔ رومن کتھولک چرچ نے بھی اس کے خالف آواز بلند کی۔ اس طرح یہ شیطانی اور یہودی منصوبہ وقتی طور پر اپنی موت آپ مر گیا۔ مگر اس کے خلاف طویل منصوبہ بندی کرنا بہت ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے بارباراس کے ایجنڈے کو ہمارے سروں پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ جس طرح اقلیتوں کے مسئلے پر توہین رسالت کے موضوع پر قتل غیرت کے نام پر اور دہشت گردی کے خاتمے کے عنوان سے باربار ہم سے مطالبے کئے جاتے ہیں اور ان موضوعات پر ہونے والے پیش رفت کا سوال باربار مختلف فورمزسے اٹھایا جاتا ہے بعینہ جنسی آزادی اسقاط حمل اور پچاس فیصد خواتین کی نمائندگی کے مسائل باربار اٹھائے جاتے رہیں گے۔لہٰذا ہمیں مسلسل بیدار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر مؤثر مزاحمت نہ ہوئی تویہ انسانیت دشمن ایجنڈا مسلم ممالک کو قبول کرنا پڑے گا اور جو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف مجرموں والا سلوک ہوگا یعنی عراق و لیبیا کی طرح پابندیاں لگائی جائیں گی اور طاقت کا استعمال بھی کیا جائے گا اس وقت مسلمانان عالم کو ایک عظیم فتنے کا سامنا ہے شیطان مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے۔اگر اب بھی اس کے خلاف مؤثر مزاحمت کا سامان نہ کیا گیا تو خدانخواستہ وہ دن آسکتا ہے جب مسلمانوں کو جبراً اسلام اور اسلامی تعلیمات سے روک دیا جائے گا۔ع ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ۔ 1۔اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ہاں غور و فکر کے مختلف فورم بنیں جہاں محض تقاریر نہ ہوں ۔ان عالمی اداروں میں پیش آنے والے عالمی چیلنجز کا جواب ہم ٹھوس انداز میں دے سکیں ۔ یہ فرض ہم پر امت مسلمہ کے فرد کی حیثیت سے عائد ہوتا ہے ٹھوس بنیادوں پر کام کئے بغیر ہم ان طوفانوں کا رخ نہیں موڑ سکتے۔ 2۔ہمارے ہاں ہندوانہ رسم و رواج کی وجہ سے بلاشبہ عورت بہت سے مصائب کا شکار ہے ضرورت ہے کہ اس کی جائز محرومیاں دور کی جائیں اور اسلام نے عورت کو جو حقوق دئیے ہیں ان کے بارے میں رائے عامہ بیدار کی جائے عورت کے ساتھ عمومی رویے بہتر بنائے جائیں تعلیم صحت وراثت حق ملکیت حسن سلوک انتخاب زوج جیسے حقوق جو اسلام نے اسے عطا کئے ہیں ۔فی الواقع عورت کو یہ حقوق دے کر اس کی عزت و آبرو کا احترام کیا جا ئے اس کے مقام و مرتبدکو معاشرے میں بحال کیا جا ئے۔ 3۔اسلام نے عورت کو جو بہترین حقوق دئیے ہیں خود اپنے معاشروں میں اور بین الاقوامی فرومز میں ان کو وضاحت اور خوبصورتی سے پیش کیا جا ئے ۔آج کی مسلمان عورت کو اپنے دین اخلاقی اقدار