کتاب: محدث شمارہ 239 - صفحہ 10
نے اس کے بارے میں لکھا :"نیوریارک میں عورتوں کے جنسی حقوق کے مسئلے پر اسلامی ممالک اور رومن کیتھولک ممالک ایک ہو گئےجنسی حقوق(جن کا نام بیجنگ کانفرنس میں بدل کر بنیادی انسانی حقوق قراردیا گیا تھا) مین اسقاط حمل اور مرضی سے بچنے جننے کا حق بھی شامل ہے۔ ایران لیبیا سوڈان اور پاکستا ن کے علاوہ رومن کیتھولک ملکوں پر بھی اس کانفرنس میں شدید تنقید کی گئی ۔محض اس لیے کہ انھوں نے اس دستاویز کی مخالفت کیوں کی؟ "غیرت کے قتل کے موضع پر بھی خوب تنقید ہوئی مگر بہرحال پاکستانی وفد نے اس کو جرم تسلیم نہ کیا۔ ان کا موقف یہ تھا کہ امریکہ میں بھی تو جذبات کے تحت قتل ہوتا ہے جذبات کے تحت قتل اور غیرت کے نام پر قتل دراصل دونوں ایک ہی چیز کے نام ہیں لہٰذا ہم اسے جرم تسلیم نہیں کرتے" (روزنامہ "نوائے وقت"10/جون 2000ء) چنانچہ یہ کانفرنس شدید مخالفت کے باعث کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر ہی ختم ہوگئی صرف عورتوں کی تعلیم اور بہتر صحت کی سہولتوں پر ہی اتفاق رائے ہوسکا ۔حسن اتفاق یہ ہے کہ خود رومن کیتھولک چرچ نے بھی ابتداء ہی سے بیجنگ کانفرنس کے ایجنڈے کی مخالفت کی تھی ۔چنانچہ اس کانفرنس میں بھی انھوں نے جنسی آزادی اور اسقاط حمل جیسے فضول ایجنڈے کی کھل کر مخالفت کی۔ علاوہ ازیں جمہوریہ چین نے بھی ان سفارشات کی مخالفت کی چنانچہ کانفرنس سے واپسی پر خواتین کی صوبائی وزیر شاہین عتیق الرحمٰن نے رپورٹ پیش کی"چین اور کیتھولک عیسائی ممالک نے بھی مسلم ممالک کے موقف کی اس بنیاد پر پھر پورحمایت کی کہ کوئی ایسی قرار داد منظور نہیں ہونی چاہیے جو کسی ملک کی خود مختار ی مذہب اور کلچر کے منافی ہو۔۔۔خواتین کی عالمی کانفرنس میں مسلم ممالک کی حمایت سے مغربی این جی اوز کی اسقاط حمل اور جنسی آزادی کی سفارشات مسترد کروائی گئیں ۔پاکستانی عورت کے خلاف لابنگ سے کیا جانے والا پراپیگنڈہ غلط ثابت کیا ہمارے وفد کو ہر سطح پر بھر پورنمائند گی ملی ۔بھارت کے مقابلے میں ہمارا سر کاری وفد اگرچہ مختصر تھا مگر اپنی کارکردگی کی بدولت یہ وفد کانفرنس پر چھایا رہا ۔ہم نے کانفرنس میں بتایا کہ پاکستانی عورت پر تشدد اور دباؤ کے الزامات بالکل غلط ہیں یہ محض پروپیگنڈہ کا حصہ ہیں ہماری عورت ترقی کی دوڑ میں شامل ہے اسے تمام بنیادی حقوق اور شہری آزادیاں حاصل ہیں ۔اس دوران پاکستانی این جی اوز اپنے ملک کے ہی خلاف زہر اگلنے میں اور ذاتی گفتگومیں مصروف رہنے کے باعث کوئی عملی کردار ادانہ کر سکیں ۔(روزنامہ "نوائے وقت "16/جون 2000ء) مقام غور وفکر: گذشتہ خواتین کانفرنسوں میں اسلامی حکومت کے نمائندوں نے اپنی مذہبی تعلیمات عقیدے اور ایمان کے صریحاً منافی احکام کی مخالفت ومزاحمت نہیں کی تھی بلکہ چند تحفظات کا اظہار کردینا کافی خیال